جامشورو: سندھ یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ نا منظو!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، جامشورو|

کرونا وبا اور معاشی بحران میں جب محنت کش طبقے کو خوراک کے لالے پڑے ہوئے ہیں، ریاست اور اس کے ادارے محنت کش طبقے کو سہولیات دینا تو درکنار اپنی عیاشیوں کو برقرار رکھنے کی خاطر بحران کا سارا بوجھ محنت کش طبقے پر ڈال رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے بھی تعلیمی بحران کو دور کرنے کے لیے طلبہ کی فیسیں مسلسل بڑھا کر ان کے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کرونا وباء کے دوران دفاعی بجٹ کو کم کرکے صحت اور تعلیمی بجٹ کو بہت بڑے پیمانے پر بڑھانے کی ضرورت تھی لیکن اس کے برعکس آئی ایم ایف کے دلال حکمرانوں نے آٹے میں نمک کے برابر اضافہ کرتے ہوئے تعلیمی بجٹ 108 بلین مقرر کیا۔ اس سے قبل بھی تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ وہ اپنے اخراجات خود پورے کریں۔ اس کے نتیجے میں سارا خرچہ فیسوں میں اضافہ کر کے پورا کیا جا رہا ہے۔

اسی کے تسلسل میں سندھ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھی طلبہ کی فیسوں میں 30 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ جن شعبوں کی سمیسٹر فیس 14500 روپے تھی، اس میں 15 فیصد کمی کرکے 12500 روپے ہونا تھی لیکن اس کے برعکس 30 فیصد بڑھا کر 19500 روپے مقرر کر دی گئی۔ تمام تر شعبہ جات میں فیس کم کرنے کی بجائے بڑھا دی گئی ہے۔ اس عمل کے خلاف مختلف تنظیموں نے مل کر سندھ سٹوڈنٹس کمیٹی کے تحت گزشتہ منگل 15 جون کو ہاسٹل گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا تھا، لیکن انتظامیہ کے کانوں تلے جوں تک نہیں رینگی۔ اسی سلسلے میں طلبہ نے آج 23 جون بروز بدھ گیارہ بجے آرٹ فیکلٹی سے لے کر سینٹرل لائبریری تک ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے بھرپور شرکت کی اور اپنا موقف پیش کیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایسے حالات میں کہ جب کرونا وبا، لاک ڈاؤن اور معاشی بحران کے سبب طلبہ کو پہلے ہی شدید معاشی دشواریاں پیش ہیں، فیسوں میں اضافہ سراسر تعلیم دشمن عمل ہے اور یہ محنت کش طبقے کے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ واضح رہے کہ کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر آن لائن کلاسزکا اجراء کیا گیا اور ان سے فیسیں بھی بٹوری گئیں۔ اس سب کے بعد بھی طلبہ کی فیسوں میں اضافہ کرنا سندھ یونیورسٹی جامشورو کی انتظامیہ کی طلبہ دشمنی کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس فیسوں میں اضافے اور دیگر تمام طلبہ دشمن اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ یونیورسٹی جامشورو انتظامیہ فیسوں میں کیے گئے اضافے کو فی الفور واپس لے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعلیمی ادارے نہیں بلکہ تعلیم کے نام پر منافع خوری اور کاروبار کے مراکز بنا دیے گئے ہیں جو نوجوانوں کو ڈگری بطور تعلیمی اخراجات کے عوض دیتے ہیں۔ ہم طلبہ کو یہ باور کرواتے ہیں کہ طلبہ کی طاقت ان کے اتحاد اور اکٹھ میں ہے۔ آنے والے عرصے میں ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں بھی فیسوں میں اضافہ متوقع ہے اور دیگر مسائل بھی بڑھنے کی طرف جائیں گے۔ اس تمام جبر سے نجات طلبہ کی ایک ملک گیر منظم جدوجہد کی صورت میں ہی ہو سکتی ہے۔ اسی کے ذریعے نہ صرف ہم اپنے مفت تعلیم کے بنیادی حق کو حاصل کر سکتے ہیں بلکہ طلبہ کے بنیادی حقوق کے دفاع کے ادارے یعنی طلبہ یونین کو بھی بحال کروا کر طلبہ کو درپیش دیگر مسائل کا تدارک کر سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.