|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی یونیورسٹی یونٹ|
پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی کی جانب سے 14 فروری 2022ء کے روز مشہور انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں کراچی یونیورسٹی آرٹس آڈیٹوریم میں ”پیغامِ فیض“ کے عنوان سے اعلان کردہ ایک مشاعرے کی تیاریوں کے سلسلے میں 11 فروری کو دعوت نامے تقسیم کئے جارہے تھے کہ کیمپس میں موجود دو غنڈہ گرد گروہوں، اسلامی جمعیت طلبہ (جماعت اسلامی کا طلبہ ونگ) اور پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن (پیپلز پارٹی کا طلبہ ونگ) کے غنڈوں کی جانب سے ان پر حملہ کر دیا گیا۔ پہلے پی وائی اے کراچی یونیورسٹی کے کارکنان کو مشاعرے کی کمپئین کرنے پر دھمکیاں دی گئیں، مگر جب پی وائی اے کراچی یونیورسٹی کے نڈر اور پر امن کارکنان نے ان دھمکیوں سے ڈرنے سے انکار کر دیا تو پھر غنڈوں کا ایک لشکر بُلا لیا گیا جو یونیورسٹی چیف سیکورٹی افیسر کی نگرانی میں ان پر امن طلبہ پر حملہ آور ہوا۔
پچھلے دو ہفتوں سے اس مشاعرے کی بھرپور کمپئین جاری تھی، جس کے نتیجے میں طلبہ کی بہت بڑی اکثریت اس مشاعرے میں شرکت کیلئے تیار تھی۔ فیض کے نام پر منعقد ہونے والے مشاعرے کے حوالے سے طلبہ کی اس قدر دلچسپی دیکھ کر انتظامیہ اور ریاست بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی اور کسی بھی طرح اس مشاعرے کے انعقاد کو روکنے کی تگ و دو میں لگ گئی۔ اسی اثناء میں انتظامیہ اور ریاستی اداروں کے مکمل آشیرباد کے تحت ان دو غنڈہ گرد گروہوں کو حملے کیلئے بھیجا گیا۔
جمعیت، جو باقاعدہ حکمران طبقے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی دلالی، اور فیض احمد فیض اور اس کے انقلابی نظریات کی دشمنی کے حوالے سے بدنام ہے، کی جانب سے آج کے حملے میں بھی فیض اور اس کے مزدور دوست نظریات سے نفرت کھل کر سامنے آئی۔
جبکہ دوسری جانب اپنے آپ کو ترقی پسند کہنے والی اور سندھ میں طلبہ یونین کی نام نہاد بحالی کا ڈھنڈورا پیٹنے والی پیپلز پارٹی کے سٹوڈنٹ ونگ پی ایس ایف کے اس حملے میں کھلم کھلا شمولیت سے اس کا حقیقی طلبہ اور عوام دشمن چہرہ بھی واضح ہوتا ہے۔ اس حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی درحقیقت فیض احمد فیض اور اس کے انقلابی نظریات سے نفرت کرتی ہے اور ان کی دشمن ہے۔ اور جو شخص بھی فیض کی شاعری سنائے گا یہ اسے ماریں گے۔ کیونکہ فیض کی شاعری حکمران طبقے اور اس کے نظام کو اکھاڑ پھینکنے کا پیغام دیتی ہے، مزاحمت کا پیغام دیتی ہے، جدوجہد کا پیغام دیتی ہے۔ لہٰذا صوبہ سندھ میں حکومت میں موجود پیپلز پارٹی یہ قطعاً برداشت نہیں کر سکتی کہ کوئی ایسی آواز اُٹھے جو ان کی حکمرانی اور عوام دشمن پالیسیوں کو چیلنج کرے۔
پرو گریسو یوتھ الائنس یہ واضح کر دینا چاہتا ہے کہ ہم کسی کے دباؤ میں آنے والے نہیں اور فیض کے انقلابی نظریات، اس کی شاعری کو ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا اور اس مقصد کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ فیسوں میں اضافے، جنسی ہراسانی، بے روزگاری سمیت طلبہ کو درپیش دیگر مسائل کے خلاف جدوجہد کو تیز کیا جائے گا۔ اسی عہد کے ساتھ ہم یہ بھی اعلان کرتے ہیں کہ فیض کی یاد میں یہ مشاعرہ بھی اسی تاریخ کو منعقد ہوگا۔