اسلام آباد: وفاقی وزیر حافظ عبدالکریم اور انڈس انسٹیٹیوٹ انتظامیہ کیخلاف طلبہ کے دھرنے کا پانچواں روز

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد|

انڈس انسٹیٹیوٹ ڈیرہ غازی خان کے طلبہ کا جعلی ڈگریاں دیے جانے کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنا آج پانچویں دن بھی جاری رہا۔ یہ احتجاجی طلبہ شدید سردی اور سخت معاشی مشکلات کے باوجود وفاقی وزیر حافظ عبدالکریم اور انڈس انسٹیٹیوٹ کی طلبہ دشمن انتظامیہ کیخلاف اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود انڈس انسٹیٹیوٹ کے یہ طلبہ ڈگریوں سے محروم ہیں۔ یہ واقعہ تعلیم کے کاروبار کی حقیقت کو عیاں کرنے کے لئے کافی ہے اور حافظ عبدالکریم تو محض ایک شخص ہے مگر پورا حکمران طبقہ اس کاروبار میں ملوث ہے۔ حال ہی میں امپیریل کالج لاہور کے طلبہ بھی اسی مسئلے پر احتجاج کرتے رہے۔ مگر حافظ عبدالکریم کو اربوں روپے کے اس فراڈ پر گرفتار کرکے جیل میں ڈالنے کی بجائے وزارت سے نوازا گیا۔ یہ اس ریاست کے حقیقی کردار کو عیاں کرتا ہے۔

انڈس انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ ڈیرہ غازی خان کا افتتاح 2011ء کو وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے کیا گیا۔ یہ ادارہ موجودہ حکومت کے وفاقی وزیر عبدالکریم کی ملکیت ہے جو ایک مذہبی جماعت کے مرکزی لیڈر بھی ہے۔ 

آغاز پرانڈس یونیورسٹی کا الحاق وفاقی اردو یونیورسٹی سے کیا گیا جس کے بعد اس کا الحاق NCBA&E سے کیا گیا اور اس کے بعد اس ادارے کا الحاق گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے کر دیا گیا۔ اس تمام عرصے کے دوران طلبہ سے بھاری فیسیں لے کر داخلے دیے جاتے رہے اور تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری رہیں اور طلبہ اور والدین کو یہ جھوٹ بتایا جاتا رہا کہ ادارہ ایچ ای سی سے منظور شدہ ہے۔ اس دوران 1500 طلبہ و طالبات نے ادارے میں داخلہ لیا اور فی سمسٹر 25000 فیس دے کر 5 اور 4 سالہ بیچلرز مکمل کیا اور ڈگریاں لینے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ ڈگریاں جعلی ہیں اور ایچ ای سی سے منظور شدہ نہیں۔ 

اس تمام معاملے پر خاموش رہنے کے بجائے انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ نے بہادری اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پچھلے پورا سال سے انتظامیہ کے خلاف تحریک چلائی۔ اس دوران مقامی انتظامیہ نے وفاقی وزیر کے ایما پر طلبہ کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا اور 150 طلبہ پر دہشت گردی کے پرچے درج کر لیے گئے۔ لیکن ان تمام اقدامات نے طلبہ کے حوصلے پست کرنے کے بجائے مزید بلند کیے اور انہوں نے اس لڑائی کو نئے مرحلے میں داخل کرنے کا فیصلہ کیا اور اس تحریک کو اسلام آباد لے آئے۔ پچھلے چار دن سے اس سخت سردی میں یہ طلبہ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مگر تاحال کوئی ریاستی نمائندہ ان کے پاس نہیں آیا۔ اسی اسلام آباد میں چند ہفتے قبل اسی ریاست کے پالے ہوئے گماشتوں کا دھرنا بھی جاری تھا جس کو دن رات میڈیا پر لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ یہاں تک کہ واپسی کا کرایہ تک ادا کیا گیا مگر جب بھی محنت کش او ر طلبہ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرتے ہیں تو ناصرف میڈیا ان کا بائیکاٹ کرتا ہے بلکہ حکمران پولیس اورفوج کی مدد سے ان کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کی اس جدوجہد کو سراہتا ہے اور ان کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔ مگر کامیابی کے لئے ماضی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے درست مطالبات اور لائحہ عمل سے اس لڑائی کو آگے بڑھا نا ہوگا۔ اس لڑائی کے دوران تمام سیاسی پارٹیوں کا کردار بھی کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں احتجاج کے دوران مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لیڈران طلبہ کے احتجاج میں اپنی سیاست چمکانے کے لئے شریک ہوتے رہے مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا۔ انڈس کے طلبہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ تمام سیاسی پارٹیاں خود تعلیم اور صحت کے کاروبار میں ملوث ہیں اور نجکاری کی عوام دشمن پالیسی کی حمایت ہیں۔ اس حوالے سے ان پارٹیوں سے کسی مدد کی امید نہیں کی جاسکتی۔ طلبہ کو یہ لڑائی اپنے زور بازو پر لڑنا ہوگی اور اپنے ہمدرد تلاشنا ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو سمجھنا ہوگا کہ جب تک تعلیم کا کاروبار جاری ہے یہ مسائل سر اٹھاتے رہیں گے۔ اس لیے اس لڑائی کو مفت تعلیم کے مطالبے کے ساتھ جوڑ کر ہی لڑا جاسکتا ہے۔ انڈس کے احتجاجی طلبہ کو اپنی اس لڑائی کووسعت دینے کے لئے مفت تعلیم کے مطالبے کو سرفہرست رکھنا ہوگا جس سے نا صرف انڈس میں زیر تعلیم طلبہ بلکہ ملک بھر کے طلبہ کی حمایت جیتی جاسکتی ہے۔ مزید برآں انڈس کے طلبہ کو ڈگریوں کے حصول کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی رکھنا ہوگا کہ حکومت پنجاب انڈس انسٹیٹیوٹ کو ریاستی تحویل میں لے اور مفت تعلیم فراہم کرے۔ اس وقت ملک بھر کی تما م یونیورسٹیوں میں فیسوں میں اضافے اور ہاسٹلز کی کمی اور دیگر مسائل کے خلاف بے چینی موجود ہے۔ حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی، پشاور یونیورسٹی میں طلبہ کی تحریکیں دیکھنے کو ملیں۔ اس لیے یہ لڑائی صرف انڈس یونیورسٹی کے طلبہ کی لڑائی نہیں رہ جاتی بلکہ پورے ملک کے طلبہ کی لڑائی بن جاتی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس، اسلام آباد اور راولپنڈی کے طلبہ سے اپیل کرتا ہے کہ اپنے مطالبات کے ساتھ انڈس کے اس احتجاجی دھرنے میں شریک ہوں تاکہ اس لڑائی کو پھیلایا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر کے طلبہ سے یکجہتی کی اپیل کرتا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کی لڑائی میں ڈیرہ غازی خان میں بھی شامل رہا ہے اور جب یہ طلبہ اسلام آباد پہنچے تو یہاں بھی پی وائے اے ان کی لڑائی میں شامل ہے۔ اس حوالے سے پی وائے اے کے ساتھیوں کی تجویز پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف تعلیمی اداروں پر مشتمل سٹوڈنٹس کی ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جو انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کے ساتھ مل کر ان تمام اداروں میں یکجہتی اپیل لے کر جائے گی اور اس معاملے پر بھرپور کمپین کے بعد ایک گرینڈ احتجاج کی کال دی جائے گی جس میں اسلام آباد اور راول پنڈی کے تمام بڑے تعلیمی اداروں کے طلبہ شریک ہونگے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس پوری لڑائی میں انڈس انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.