کراچی: ڈاؤ میڈیکل کالج کے بوائز ہاسٹل پر آئی پی ایم آر کا ناجائز قبضہ اور طلبہ کی جدوجہد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|

18 اگست بروز منگل ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی کے طلبہ نے سندھ حکومت کی جانب سے بوائز ہاسٹل سے طلباء کی بے دخلی کے نوٹیفکیشن کے خلاف اور ہاسٹل کے بچاؤ کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ان سے رہائش کا بنیادی حق چھیننے کا یہ جابرانہ فیصلہ فی الفور واپس لے۔ ہاسٹل کے مسئلے پر یہ طلبہ کا کوئی پہلا احتجاج نہیں تھا بلکہ پچھلے عرصے سے طلبہ اسی مسئلے کے لیے مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ طلبہ نے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے احتجاجی ویڈیو پیغامات کے ذریعے سوشل میڈیا پر کیمپین کا آغاز بھی کیا تاکہ ان کی آواز کو سنا جا سکے مگر سندھ حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ بنیادی طور پر ڈاؤ میڈیکل کالج کے 3 ہاسٹلوں کو ماضی میں انسٹیٹیوٹ آف فیزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلی ایشن (آئی پی ایم آر) کے قیام کے لیے خالی کروایا گیا تھا اور تاحال وہ ڈاؤ میڈیکل کالج کو واپس نہیں کیے گئے۔ پھر طلبہ کے مسلسل احتجاجوں کے باعث صرف ہاسٹل نمبر 2 کے چھ میں سے تین فلور ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ کو واپس ملے۔ اب دوبارہ سندھ حکومت ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ سے اُن کی رہائش کا حق چھیننے کے درپے ہے۔

ڈاؤ میڈیکل کالج میں بوائز ہاسٹل کے طلبہ کی اکثریت سندھ سمیت پاکستان بھر کے مختلف دور دراز پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جو پہلے ہی بمشکل اپنے تعلیمی اخراجات پورے کر رہے ہیں، اس ساری صورتِ حال کے پیش نظر ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی کے طلبہ سے ہاسٹل خالی کروا کر انہیں در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے لیے چھوڑ دینا اور ان کو رہائش جیسے بنیادی حق سے محروم کرنا تعلیم دشمن اور غریب عوام دشمن عمل ہے۔ مفت تعلیم، ٹرانسپورٹ، ہاسٹل اور دیگر سہولیات طلبہ کا بنیادی حق اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس نہ صرف سندھ سرکار کے اس طلبہ دشمن اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے بلکہ طلبہ کے حقوق کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

طلبہ کے اس احتجاجی مظاہرے میں پروگریسو یوتھ الائنس کے وفد نے بھی شرکت کی جس میں پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے آرگنائزر کامریڈ امیر یعقوب نے طلبہ سے اظہارِ یکجہتی کیا اور سندھ حکومت کے طلباء کے ساتھ شرمناک روّیے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پروگریسو یوتھ الائنس ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ کو یہ یقین دلاتا ہے کہ وہ ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ کی مزاحمت اور جدوجہد کا پیغام پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں کے طلبہ تک پہنچائیں گے اور اس جدوجہد کو منظم کرنے اور اسے ملک گیر سطح تک لے جانے کے لیے پاکستان بھر کے طلبہ سے پُر زور اپیل کریں گے کہ وہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں اور ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلبہ کا بھرپور ساتھ دیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ مفت تعلیم، ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ تمام طلبہ کا بنیادی حق ہے جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اگر حکومت طلبہ کو ان کے حقوق نہیں دیتی تو ملک بھر کے طلبہ کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے یک جان ہو کر منظم لڑائی لڑنا ہو گی کیونکہ طلبہ کے مسائل کسی ایک تعلیمی ادارے یا ایک شہر تک محدود نہیں ہیں بلکہ یہ ملک بھر کے طلبہ کے مسائل ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان بھر کے تمام تعلیمی اداروں اور کیمپسز میں طلبہ یونین موجود ہو۔ طلبہ یونین کے تحت ہر کیمپس میں طلبہ کی کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں طلبہ خود اپنے نمائندوں کا چناؤ کریں جو یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومتی اداروں کے سامنے طلبہ کے مسائل کی نمائندگی کریں اور یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومتی ادارے طلبہ کے مسائل کے بارے میں طلبہ یونین کے نمائندوں کے سامنے جوابدہ ہوں۔ اس طرح ہر ادارے اور ہر کیمپس میں موجود طلبہ کمیٹیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جڑت بناتے ہوئے اس طلبہ تحریک کو ملک گیر سطح پر لے کر جانا ہو گا۔ ویسے دیکھا جائے تو آج بھی کئی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی مختلف کمیٹیاں موجود ہیں لیکن یہ وہ کمیٹیاں ہیں جو طلبہ کی نمائندگی کے لیے نہیں بلکہ حکومتی اداروں اور یونیورسٹی انتظامیہ کی گماشتہ ہونے کا کردار ادا کرنے کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ ان کمیٹیوں کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھُپا نہیں ہے۔ طلبہ یونین کا مقصد تبھی پورا ہو پائے گا جب طلبہ کو ان کے تمام مسائل سے نجات مل پائے گی۔

ایک کا دکھ سب کا دکھ!
ہمیں ہمارا حق دو!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.