|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
8مارچ کو پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) کی جانب سے راولاکوٹ آفس میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ایک نشست رکھی گئی جس میں 10افراد نے شرکت کی۔ اس نشست کی صدارت عبید ذالفقار نے کی۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آمنہ فاروق نے کہا کہ آج پوری دنیا میں خواتین کا دن انتہائی غیر معمولی حالات میں منارہے ہیں۔ سرمایہ داری کے بحران نے جہاں تمام تر شعبوں کو متاثر کیا ہے وہاں محنت کش خواتین کو خاص طور پر بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے کیے جانے والے ان حملوں کے خلاف آج محنت کش خواتین بھی اپنے مرد محنت کش ساتھیوں کے شانہ بشانہ ہر جگہ سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آتی ہیں۔ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے مارچ ہوں یا ایران میں ملائیت کے جبر کے خلاف تحریک یا نجکاری کے خلاف لڑائی، محنت کش خواتین ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے نظر آتی ہیں۔ اگر تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو محنت کش خواتین نے سماج کی بڑھوتری میں مردوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انسانی تاریخ کے عظیم انقلاب، انقلابِ روس کا آغاز بھی محنت کش خواتین نے ہی کیا تھا۔ 8مارچ کو خواتین کے دن کے طور پر منانے کا آغاز بھی دوسری انٹرنیشنل نے کیا۔
آج اگر دیکھا جائے تو خواتین ہر جگہ گھٹن کا شکار ہیں خواہ وہ تعلیمی ادارے ہوں یا کام کی جگہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے شعور میں بھی تبدیلی آ رہی ہے جو اس ظلم سے تنگ آ چکی ہیں اور اس کے سنجیدہ حل کو تلاش رہی ہیں۔ ایسے میں محنت کش خواتین کی نجات کا واحد حل سوشلسٹ انقلاب ہے جو کہ محنت کش مرد و خواتین کو اکٹھا کرتے ہوے نجی ملکیت کا خاتمہ کرتے ہوے اپنی اور پورے معاشرے کی آزادی حاصل کر سکتی ہیں۔ اس کے بعد سوالات کی روشنی میں کامریڈ حنا اور قمر فاروق نے بحث میں حصہ لیا۔
خواتین کے عالمی دن پر رکھی گئی اس نشست کا اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے یاسر ارشاد نے کہا کہ خواتین کا سوال اسی طرح ہے جس طرح قومی سوال اور مذہبی سوال، اس بنیاد پر ہمیں اس سوال کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے اور تیزی کے ساتھ خواتین کو تنظیم میں شامل کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اس جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔