حیدرآباد: ”مارکسی معیشت“کے عنوان پر سٹڈی سرکل کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، حیدرآباد|

پروگریسو یوتھ الائنس حیدرآباد کی جانب سے ہفتہ وارسٹڈی سرکل کے تسلسل میں 21 فروری کو خانہ بدوش رائٹرز کیفے کے پارک میں ”مارکسی معیشت“ کے عنوان پر سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا جس میں کامریڈ عبید نے موضوع پر تفصیلی بحث کی۔ انہوں نے اجرتی محنت اور سرما ئے کے باہمی تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سر مایہ داری روزِ اوّل سے استحصال پر مبنی ایک نظام رہا ہے جس میں محنت کش طبقے کو محض ایک ہی آزادی میسر ہے، قوت محنت فروخت کرنے کی آزادی جسے نچوڑ کر سرمایہ دار اپنے سرمائے میں اضافہ کرتے ہیں۔لہٰذا اجرتی محنت اور سرمائے کا آپس میں یہی تعلق ہے کہ اجرتی محنت کے بدولت سرمایے میں اضافہ ہوتا ہے۔

مارکسی معیشت وضاحت کرتی ہے کی کہ بحران سرمایہ دارانہ نظام کے خمیر میں موجود ہے۔ ہر نام نہاد معاشی خوشحالی کے بعد ایک بڑا بحران۔ مختصراً یہ ایک کنواں ہے جس کی گہرائی میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ بحران کوئی ناگہانی آفت نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام کے اندرونی تضادات کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ آج بھی تمام تر بحران کا موجب کرونا وباء کو قرار دیا جا رہا ہے مگر حقیقت میں یہ زائد پیداوار کا بحران ہی ہے جسے کرونا نے دنیا کے سامنے عریاں کر دیا ہے۔

کامریڈ عبید سیال نے مارکسی معیشت پر بات کرتے ہوئے جنس، قدر، قیمت، اور بحران کی وجوہات پر تفصیلی بات کی۔

بحث کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کامریڈ مجید پنھور نے کہا کہ پروفیسرز صاحبان سے لیکر ٹی وی پر بیٹھے تمام دانشوروں کی دانش بحران کا حل دینے سے قاصر ہے۔ درحقیقت یہی ان کے انسان دشمن نقطہ نظر کے زوال کو عیاں کرتا ہے۔ یہ فقط معاشی بحران نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ دانش، علم اور ثقافت کا بحران بھی ہے۔ اس کا حل صرف ایک جدید سائنسی نظریہ ہی دے سکتا ہے جسے ہم مارکسزم کے نام سے جانتے ہیں۔ اسی تسلسل میں پروگریسو یوتھ الائنس نے سرکلز کے سلسلے کا آغاز کیا تھا۔ ہم تمام ساتھیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ آئیں ان سرکلز کا حصہ بنیں اور خود کو انسان دوست نظریات سے مسلح کرتے ہوئے انسانیت کو منافع خوری کی دلدل سے نکالیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.