|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|
گزشتہ روز وزیرستان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سیاسی و سماجی طور پر سرگرم وقار داوڑ، اسد داوڑ، عماد داوڑ اور سنید خان نامی چار نوجوان انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کر دیے گئے۔ پی وائی اے ان کے قتل کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے ان کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔
تا حال ان کے قتل کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی البتہ ان دنوں پاکستانی فوج اور ٹی ٹی پی کے درمیان ایک بار پھر نام نہاد امن معاہدے کی باتیں گردش کر رہی ہیں۔ ایسے میں ٹارگٹ کلنگز کے ایک نئے سلسلے کا آغاز ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ بہر حال ہم یہ سمجھتے ہیں کہ وزیرستان سمیت ملک بھر میں افغان جہاد کے نام پر ڈالروں کی بھرمار کے نتیجے میں ہی ریاستی آشیرباد تلے دہشت گردی پھیلی تھی، اور آج بھی ریاستی پالیسی ساز اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ اگرچہ اس بار ڈالروں کی ریل پیل نہیں تو ہے مگر حکمران اشرافیہ کے داخلی تضادات اور گروہی لڑائیوں کے نتیجے میں انسانی خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
سابقہ خوفناک دہشت گردی کی لہر کا وقتی خاتمہ پی ٹی ایم جیسی عظیم الشان عوامی تحریک کی صورت ہی ممکن ہو پایا تھا۔ یقینا پی ٹی ایم قیادت کے نظریاتی مغالطوں اور غلط سیاسی حکمت عملی کے نتیجے میں اس کا زور ٹوٹ گیا جس وجہ سے دہشت گردوں اور ان کے ریاستی آقاؤں کو دوبارہ وہ خوفناک وحشت شروع کرنے کا موقع مل رہا ہے۔
بہر حال ہم سمجھتے ہیں کہ اگر وزیرستان کے عوام اور بالخصوص نوجوان ایک نئے جذبے کے ساتھ احتجاجی تحریک کا آغاز کرتے ہیں تو اس صورت میں ہی اس وحشت کو روکا جا سکتا ہے، وگرنہ یہ وحشت کئی اور جانیں لے جائے گی۔ اس بار ماضی کی کمزوریوں اور غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اقوام متحدہ جیسے سامراجی ممالک کے کٹھ پتلی اداروں کو مکمل رد کرنا ہوگا اور تحریک کو ملک بھر سمیت پورے خطے اور عالمی سطح پر محنت کشوں، نوجوانوں اور طلبہ تک لے کر جانا ہوگا۔
آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں طلبہ، نوجوان اور محنت کش احتجاجی تحریکوں کا حصہ ہیں۔ بعض ممالک جیسے سوڈان اور سری لنکا میں تو یہ تحریکیں ایک بہت بڑی بغاوت کی شکل اختیار کر چکی ہیں اور سرمایہ دارانہ ریاست کو چیلنج کر رہی ہیں۔ ایسے میں یہ نہایت ہی شاندار موقع ہے کہ وزیرستان میں دہشت گردی سمیت دیگر مسائل کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کو پاکستان سمیت عالمی سطح پر محنت کش طبقے کی تحریک کے ساتھ جوڑا جائے۔ اگر ہم اس تحریک کو محنت کشوں کی عالمی سطح پر جاری تحریکوں کے ساتھ جوڑنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ایک ایسی طاقت بنے گی جو بڑے سے بڑے دہشت گردوں اور ان کو پالنے والوں کو نیست نابود کر ڈالے گی۔ یہ صرف اور صرف طبقاتی بنیادوں پر جدوجہد کو منظم کرتے ہوئے ہی ممکن ہے۔ ایسی جدوجہد جو سرمایہ دارانہ ریاست سے جمہوری حقوق کی بھیک مانگنے کی بجائے اللاعلان سوشلسٹ انقلاب کے لیے کی جائے۔ جس کے ذریعے اس سرمایہ دارانہ ریاست کا خاتمہ کر کے ایک مزدور ریاست قائم کی جائے۔