’لی میزریبلز‘ (معنی تباہ حال) وکٹر ہیوگو کے اسی نام کے ناول پر بننے والی منی سیریز ہے جسے بی بی سی نے پروڈیوس کیا۔ یہ سیریز 6 اقساط پر مشتمل ہے جسے 2018ء میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس میں مختلف برطانوی اداکاروں نے بڑا شاندار کام کیا ہے اور ناول کے فرضی کرداروں کو حقیقی روپ میں ڈھال دیا ہے۔
وکٹر ہیوگو کے اس ناول، جو 1862ء میں شائع ہوا، کو 19 ویں صدی کے عظیم ناولوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اس میں اس صدی کے اوائل کے، یعنی انقلابِ فرانس کے بعدکے سرمایہ دارانہ فرانسیسی سماج کی حقیقت پسندانہ عکاسی کی گئی ہے جب غربت، ننگ، بھوک اور جبر زوروں پر تھا۔1789ء میں برپا ہونے والے انقلاب فرانس کے بعد جاگیر داری کا خاتمہ ہوا تھا اور سرمایہ دارطبقہ اقتدار میں آ گیا تھا۔ لیکن سرمایہ داری کے آنے سے طبقاتی نظام کا خاتمہ نہیں ہوا تھا جبکہ اس نظام کی تمام تر سماجی غلاظتیں بھی موجود تھیں جس نے پورے سماج کو نئے بحرانوں میں دھکیل دیا تھا۔ 1830ء میں فرانسیسی محنت کش کے بچے کی اوسط عمر دو سال تھی۔ وکٹر ہیوگو اسے ناگزیر یا فطری نہیں سمجھتا بلکہ اس کی عکاسی کرتے ہوئے وہ دکھاتا ہے کہ ان سماجی مسائل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت یہ کہانی ان کرداروں کے گرد گھومتی ہے جو سماج کے نچلے ترین حصے میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور انہیں عام طور پر کبھی بھی زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ نالیوں اور گٹر کے قریب رہنے والے بھکاری، چور اچکے، طوائفیں اور دیگر ایسے ہی بہت سے افراد جنہیں کبھی انسان ہی نہیں سمجھا جاتا۔ ان کے جنم کی کبھی خوشی نہیں منائی جاتی اور نہ ہی ان کے مرنے کا کسی کو دکھ ہوتا ہے۔لیکن ان افراد کی زندگیاں اس پورے سماج کی فرسودگی، غلاظت اور تعفن کا منہ بولتا ثبوت ہوتی ہیں جس سماج نے انسانوں کو کیڑے مکوڑے کے درجے تک پہنچا دیا ہے۔
اس کہانی کے مختلف کرداروں میں ایک محنت کش خاتون فینٹین کا قصہ ہے جس کے کندھوں پر اپنی ”ناجائز“ بچی کو پالنے کا بوجھ ہوتا ہے اور طرح طرح کی مشقتیں جھیل کر وہ اس کو کھلانے اور پالنے کی تگ و دو میں لگی رہتی ہے اور بیروزگاری کی حالت میں جسم فروشی تک پر مجبور ہو جاتی ہے۔ اسی طرح ایک کردار ژان والژان کا ہے جو اپنے بھوکے خاندان کے لیے ڈبل روٹی کا ٹکڑا چرانے کے جرم میں 19 سال قید با مشقت گزار کر رہا ہوتا ہے مگر اپنی ماضی سے پیچھا چھڑا نہیں پاتا۔ دیگر کرداروں میں سماج سے بیزار درمیانے طبقے کے طلبہ بھی ہیں جو انقلابی تبدیلی کے خواہشمند ہوتے ہیں اور بالآخر پیرس میں 1832ء کی ناکام جون بغاوت میں اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس اور حکمران طبقے کا عوام دشمن کردار بھی دکھایا گیا ہے۔
اس ناول پر ویسے تو بہت فلمیں اور سیریز بنی ہیں مگر اس منی سیریز میں بہت دلکش اور ڈرامائی منظر کشی کی گئی ہے، جو سسپینس سے بھرپور ہے۔ ناول کافی طویل ہے مگرا س سیریز میں کہانی کو دلچسپ اور جامع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ وکٹر ہیوگو نے اپنے دور کی تصویر کشی کی تھی مگر دیکھا جائے تو موجودہ صورتحال کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ آج سماج کو تبدیل کرنے کے لیے حالات مکمل طور پر سازگار ہیں۔