’’شاعری سے ڈرتے ہیں‘‘، گوجرانوالہ میں پی وائی اے یوتھ مشاعرے کی جبری تنسیخ

|رپورٹ: پی وائی اے، گوجرانوالہ|

گوجرانوالہ میں پی وائی اے کی جانب سے ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جو کہ 4 جنوری2019ء کو گوجرانوالہ کی ’’ای لائبریری‘‘ کے ہال میں منعقد ہونے والا تھا ،لیکن مشاعرے سے چند دن پہلے ہمیں خبر ملی کہ پی وائی اے کے مشاعرے کے لیے ہال کی بکنگ منسوخ کر دی گئی ہے۔ ایک تو بغیر بتائے ہال کی بکنگ منسوخ کی گئی اور جب لائبریری کے چیئرمین سے وجہ پوچھی تو انہوں نے وجہ یہ بتائی کہ ہیڈ آفس والوں نے مشاعرہ کروانے سے منع کر دیا ہے یا یوں کہیے کہ ’’ اوپر‘‘ والوں نے منع کر دیا ہے۔ لہٰذا مشاعرہ نہیں ہونے دیا گیا۔ تو اب ’’ حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں‘‘ ؟
مشاعرہ کیوں نہیں ہونے دیا گیا؟ اس لیے کہ کہیں کچھ لوگ ایک کمرے میں بیٹھ کر چند اشعار پڑھ اور سن نہ لیں؟ یا پھر اس لیے کہ اشعار کے پڑھے جانے سے’’ دہشتگردی ‘‘کا کوئی کام ہونے والا تھا؟ ایسا ہرگز نہیں ہے! مشاعرہ صرف اس لیے نہیں ہونے دیا گیا کیونکہ یہ پی وائی اے کے پلیٹ فارم سے کروایا جا رہا تھا۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ریاست نے پی وائی اے کے پروگراموں کو روکنے کے لیے اپنے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا ہو۔ ہمیں ریاست کی طرف سے بارہا ایسی صورتحال سے دوچار رکھا گیا۔ملتان میں بھی پی وائی اے کے پروگراموں کو روکنے کے لیے کئی بار ہال کی بکنگ منسوخ کی گئی ، اسی طرح لاہور میں 15 دسمبر 2018ء کو جب پی وائی اے کے مرکزی کنونشن کے لیے ایوانِ اقبال کے ہال کی بکنگ کروائی گئی تو ٹھیک کنونشن سے ایک رات پہلے ہال کی بکنگ ختم کر دی گئی۔ لیکن ان سب رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود پی وائی اے اپنا ہر پروگرام بھرپور انداز میں کرنے میں کامیاب رہی جو کہ ہر بار ریاست کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ثابت ہوا۔ ایسی بات بھی نہیں کہ ہم ریاست کی طرف سے ایسے غلیظ اقدامات کے حوالے سے نا امید ہوئے ہوں ا ور ریاست بھی ہماری امیدوں پر کھری اتری ہے۔

اب کوئی پوچھے کہ بھئی پی وائی اے نے ایسا کون سا جرم کر دیا کہ ریاست اس کے ہر کام میں روڑے اٹکاتی پھرتی ہے؟ توپی وائی اے کا جرم یہ ہے کہ پی وائی اے تعلیمی اداروں میں بڑھتی فیسوں ، اداروں میں طلبہ کی ہراسمنٹ، ٹرانسپورٹ کے مسائل، تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی غنڈہ گردی، تعلیمی اداروں کی نجکاری ، بے روزگاری، تیزی سے بڑھتے طبقاتی نظامِ تعلیم کی شدید مذمت کرتی ہے، ان مسائل کے خلاف آواز اُٹھاتی ہے ، طلبہ کو یکجا کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی کا پُر زور مطالبہ بھی کرتی ہے۔ حکومت اور اس کے دلالوں نے جب جب طلبہ دشمنی کا مظاہرہ کیا تب تب پی وائی اے نہ صرف اس حکومت اور اس کے دلالوں کے آڑے آئی بلکہ طلبہ کے ساتھ قدم جما ئے کھڑی رہی۔ جی ہاں، یہ جرم ہے پی وائی اے کا!
اس وقت پوری دنیا میں طلبہ تحریکوں میں ہوش ربا اضافہ یہ بات ثا بت کرتا ہے کہ اس سرمایہ دارانہ نظام کے پاس صرف پاکستان میں تو کیا دنیا کے کسی بھی کونے میں طلبہ کے مسائل کا کوئی حل نہیں ہے یہاں تو امریکہ جیسے ’’آئیڈئل‘‘ ملک میں بھی طلبہ فٹ پاتھ پر لگے لیمپوں کی روشنی میں تعلیم حاصل کرتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف ہمیں طلبہ کا ایک وسیع گھیراؤ جیرمی کاربن کے گرد نظر آتا ہے جو کہ مفت تعلیم کی بات کرتا ہے۔ پاکستان میں بھی طلبہ اپنے مسائل کے حل کے لیے اٹھتے نظر آ رہے ہیں ۔ پورے پاکستان سے طلبہ کی پی وائی اے جیسے سیاسی پلیٹ فارم میں جوق درجوق شرکت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ آج جس طرح طلبہ سیاست کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے ،اب طلبہ اپنی سیاسی جدوجہد سے طلبہ سیاست پر لگے اس داغ کو دور کریں گے۔

پی وائی اے کے پروگرام بھی طلبہ کی سیاسی جدوجہد کا ایک اہم حصہ ہیں جن سے طلبہ بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ایک پروگرام منسوخ کر دینے سے نوجوان طلبہ کا یہ سفر تھم نہیں جائے گا اور نہ ہی اس سے ہمارے حوصلے پست ہوں گے بلکہ ریاست کی غنڈہ گردی ہمارے ہر عمل کے لیے اثر انگیز ثابت ہو گی۔ ابھی تو صرف ایک مشاعرہ منسوخ ہوا ہے، مستقبل میں ان ’’اوپر‘‘ والوں کو نہ جانے کیا کیا منسوخ کرنا پڑے گا۔ ذرا ہم بھی تو دیکھیں کہ ’’ زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے؟‘‘

پی وائی اے کے پروگرام کسی ہال کے محتاج نہیں ہیں۔ یہ پروگرام گلی کوچوں میں، کھیتوں اور کھلیانوں میں، بازاروں میں، گھروں کی چھتوں پر، سڑکوں پر، جنگل میں، باغ میں، ویرانے میں، کہیں بھی ہو سکتے ہیں ۔کیونکہ ہمارا مقصد مقام نہیں بلکہ طلبہ کو ان کے حقوق کی تعلیم دینا، ان کو یکجا کرنا اور ان کو منظم کرنا ہے اور اسی طرح انہیں سیاسی جدوجہد کا حصہ بنا کر طبقا تی نظامِ تعلیم کا خاتمہ کرنا ہے۔ وہ دن دور نہیں کہ جب نوجوان طلبہ ہر گلی محلے میں اپنے سیاسی پروگرام کرتے اور اپنی منزل کی جانب بڑھتے نظرآئیں گے۔ وہی دن یہاں کے حکمرانوں اوراس سامراجی نظام سے ہمارے انتقام کا دن ہو گا۔

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے
جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سر اوپر
جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبے سے
سب بت اٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مردود حرم
مسند پہ بٹھائے جائیں گے
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے حاضر بھی
جو منظر بھی ہے ناظر بھی
اٹھے گا انا الحق کا نعرہ
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
اور راج کرے گی خلق خدا
جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.