|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|
15 اکتوبر 2016ء کو بہاولپور شہر میں طلباء نے پرچوں کی ناقص چیکنگ کے خلاف صبح 11:30 بجے احتجاج شروع کیا ۔ اس احتجاج میں بہاولپور شہر کے مختلف تعلیمی اداروں سے طلباء نے بھرپور شرکت کی جن میں ایس ای کالج بہاولپور، پنجاب کالج بہاولپور، سپیرئر کالج بہاولپوراور صاق پبلک سکول کے طلباء شامل تھے۔ احتجاج کا مقصد پرچوں کی ری چیکنگ کرانا تھا۔
اس احتجاج کا مکمل انتظام طلباء نے خود ہی کیا، کیونکہ طلباء کو انکے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا تھا۔ کچھ کالجوں کی انتظامیہ نے تو دروازے بھی مکمل بند کر دیے تھے تاکہ طلباء احتجاج میں شامل نہ ہو سکیں، مگر ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود طلباء نے اپنے کالجوں کے اندر احتجاج کر کے گیٹ کھلوائے اور احتجاج میں شرکت کی۔ اس احتجاج کا آغازز سوشل میڈیا سے ہوا۔ طلبہ نے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے سے رابطے کیے اور پھر مختلف کالجوں میں چھٹی ہونے کے بعد ہر ادارے کے طلباء یونیورسٹی چوک بہاولپور اکٹھے ہوئے۔
طلباء نے بہاولپور بورڈ اور پنجاب بورڈ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اس کے بعد طلباء ڈی سی چوک کی طرف روانہ ہوئے ۔ ڈی سی چوک پر طلباء نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور چاروں طرف سے چوک کو بند کر دیا،اور احتجاج کے دوران انتظامیہ کے دلال نما طلباء نے احتجاج کرنے والے طلباء کا حوصلہ توڑنے کی بھرپور کوشش کی مگر جب ان کی ایک نہ چلی تو ایک نام نہاد طلباء تنظیم کے نمائندوں کے ذریعے طلباء کو دھمکیاں دی گئیں،مگر طلباء پھر بھی ثابت قدم رہے۔ آخر کار انتظامیہ کو اپنا وفد بھیجنا پڑا جنہوں نے طلباء سے مذاکرات کیے، جو تاحال بے نتیجہ ہیں۔ طلباء نے اس وقت سڑک تو خالی کر دی مگر سب شدید غصے میں تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ پھر اسی جگہ احتجاج کریں گے۔
پروگریسویوتھ الائنس طلباء کی اس لڑائی میں پورے پنجاب میں طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے اور کھڑی رہے گی۔ اس احتجاج کی ایک خامی احتجاج کا غیر منظم ہونا ہے اور طلباء کو سمجھنا ہوگا کہ منظم ہو کر ہی وہ اس لڑائی کو بہتر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔