|رپورٹ: ارشاد حسین|
ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ آن لائن کلاسز کی شروعات کرنے سے پہلے تمام سٹوڈنٹس کے تحفظات سنے جاتے اور ان پہ غوروفکر کرکے ایک منظم سسٹم بنایا جاتا اور تمام سٹوڈنٹس کو سہولیات میسر کی جاتیں لیکن طلبہ سے نہ کوئی مشاورت کی گئی اور نہ ہی ان کے تحفظات کو کوئی اہمیت دی گئی۔ابھی پورے ملک میں تمام تجارتی مراکز بند اور دیہی مزدوروں کے روزگار کے مواقع لاک ڈاؤن کی وجہ سے ناپید تھے، اور ہمارے والدین کو اپنے روزگار کی فکر کھائے جارہی تھی کہ ہمیں ہمارے ڈیپارٹمنٹس کی طرف سے وٹس ایپ گروپس میں نوٹیفیکشن بھیج دیاگیا کہ جلد از جلد سیمیسٹر فیس جمع کرائی جائے نہیں تو آپ ڈراپ کردیئے جائینگے! بیچارے غریب سٹوڈنٹس جن کو بڑی مشکل سے کسی سرکاری یونیورسٹی میں ایڈمیشن ملتا ہے ان پر یہ عجیب وغریب دھمکیاں اور یہ نوٹیفیکیشن ایک بم کی طرح آ گرتے ہیں.ہمارے ہاں بیشتر سٹوڈنٹ ایسے ہیں کہ جنکا ذریعہ آمدنی بیرون ممالک میں محنت مزدوری ہے اور ایسے وقت میں جب پوری دنیا کا پہیہ جام ہوا پڑا تھا طلبہ سے فیسوں کا مطالبہ کیا جا رہا تھا. اپنی جانب سے تو طلبہ نے بڑے احتجاج کیے لیکن ان کی سنی ان سنی کردی گئی. طلبہ نے پچھلے سمسٹر کے لیے جمع پونجی استعمال کر کے یا قرضہ اٹھا کے فیس واؤچر بنوایا تو وہ بھی اب قصہ ءِ ماضی بن چکا ہے. لاک ڈاؤن کے بعد دو ماہ سے چھٹیاں ہیں اس دوران نہ تو طلبہ نے کوئی ٹرانسپورٹ استعمال کی ہے اور نہ ہی بجلی، انٹرنیٹ، وغیرہ اور جس طرح کے حالات ہیں آئندہ کچھ ماہ بھی ان سہولیات کا استعمال نہیں ہونا لیکن اس سب کے باوجود طلبہ سے یہ سب چارجز وصول کئے گئے. اول تو یہ کہ یہ چارجز طلبہ سے وصول نہیں کیے جانے چاہئیں تھے اب اگر یہ وصول کر بھی لئے گئے تھے تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ انتظامیہ طلبہ کو لیپ ٹاپ یا انٹرنیٹ کی سہولت میسر کرتی اور آن لائن کلاسز کو یقینی بناتی لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور منافع خور انتظامیہ اب طلبہ سے مزید فیسیں بٹورنا چاہتی ہے. ابھی چند دن پہلے امتحانات کی تاریخ دے دی گئی ہے. چھ مضامین میں سے صرف ایک کی گزارے لائق کلاسز ہوئی تھیں اور ان کی بھی صرف اسائنمنٹس بنانے کا کام دیا جا رہا تھا۔طلبہ کو امتحانات کے لیے باقی مضامین خود پڑھنے پڑیں گے. آن لائن کلاسز کے لیے واٹس ایپ گروپس بنادیئے گئے ہیں اور وٹس ایپ کے استعمال میں بھی کچھ پروفیسرز اس قدر سہولت پسند ہیں کہ طلبہ کوئی سوال کریں تو میسج دیکھنے کے باوجود جواب بھی نہیں دیتے۔ طلبہ سے زوم ایپ انسٹال کروائی گئی جس پہ صرف چند ایک منٹ کی ہی کلاس ہو پاتی ہے, بچے ابھی جوائن کررہے ہوتے ہیں کہ کلاس ختم ہو جاتی ہے۔ LMS سسٹم بھی بنایا گیا ہے وہ بھی بہت سے علاقوں میں کام نہیں کر رہا. طلبہ نے vpn انسٹال کرکے خود کو وہاں ایکٹیو رکھا ہوا ہے لیکن ابھی تک LMS پر بھی باقاعدہ کوئی کلاس نہیں ہوئی.
طلبہ سے بھاری بھرکم فیسیں بھی لے لی گئی ہیں اور اب ان سے امتحانات بھی لیے جائیں گے لیکن جو کام تعلیمی اداروں کا ہے اور جن کے عوض یہ ساری فیسیں وصول کی جاتی ہیں اس پر ابھی تک کوئی کام نہیں کیا گیا۔ گویا طلبہ بغیر کچھ پڑھے یا بغیر کچھ سیکھے ان تعلیمی اداروں کو فیسیں بھی ادا کریں اور بغیر کچھ پڑھے امتحانات بھی دیں. اور اگر طلبہ ان امتحانات میں فیل ہو جاتے ہیں تو ساری ذمہ داری اور سارا قصور بھی انہی طلبہ کا تصور کیا جائے گا.آن لائن کلاسز اسی طریقے سے جاری رہیں اور ان حالات میں طلبہ سے بھاری بھرکم فیسوں کا مطالبہ بھی جاری رہا تو طلبہ کی ایک بھاری اکثریت اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ پائے گی.
ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ کو تمام تر سہولیات جیسا کہ لیپ ٹاپ اور انٹرنٹ وغیرہ مہیا کیئے جائیں۔سہولیات نا ملنے کی صورت میں فوری طور پر آن لائن کلاسز کے نام پر طلبہ کے ساتھ کھلواڑ کو روکا جائے۔