|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عباس پور میں پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیر اہتمام ”سماج آزاد! عورت آزاد!“ کے نام سے سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمنار میں نجی اور سرکاری اداروں کے طلبا و طالبات سمیت کثیر تعداد میں مرد و خواتین شریک ہوئے۔ پروگرام کو انیقہ اعظم نے چئیر کیا۔ صائمہ نے بات کرتے ہوئے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے تاریخی پہلو پہ روشنی ڈالی اور آج کے سماج میں خواتین کے مسائل پر بات کی۔
ماہم نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے موجودہ دور میں خواتین پر ہونے والے جبر اور ہراسانی پر بات کی۔ اس کے بعد صہیب حنیف نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں حکومتی ایما پر این جی اوز بھی خواتین کا عالمی دن بنانے کے لیے میدان عمل میں ہیں لیکن این جی اوز درحقیقت محنت کش خواتین کے عالمی دن کی تاریخ سے ناواقف ہیں اور این جی اوز اور فیمنسٹ اس دن کو تفریح کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور درحقیقت محنت کش خواتین کے حقوق کی جدوجہد میں رکاوٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس نازک صورتحال میں مارکس وادیوں کا فریضہ ہے کہ وہ لوگوں تک حقائق پہنچائیں۔ خواتین آبادی کا نصف حصہ ہیں اور خواتین کی سیاست میں شمولیت کے بغیر کوئی بھی تحریک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ مرد اور خواتین مل کر اس استحصالی نظام کے کے خاتمے کے لیے جدوجہد کریں اور ایک حقیقی انسانی معاشرے کے قیام کے لیے راہ ہموار کریں۔
اس کے بعد پروگریسویوتھ الائنس کے ممبرز دانیال ڈوگرہ، امِ حبیبہ، عبدالحلیم ایڈوکیٹ اور زبیر الحق نے بات کی۔ کامریڈ گلباز نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام اپنے تاریخی نامیاتی انہدام اور بحران کے عہد میں داخل ہو چکا ہے قومی جبراور معاشی غلامی سمیت صنفی جبر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس جبر کی جڑیں طبقاتی نظام سے جڑی ہیں اور محنت کش خواتین کا عالمی دن بھی طبقاتی نظام کے خلاف جدوجہد کے طور پہ منایا جاتا ہے جسے توڑ مروڑ کر بورژوا طبقے کے دانشور محنت کش طبقے کو تقسیم کرنے کے لیے محض صنفی لڑائی بنا کر پیش کرتے ہیں۔ مارکسسٹ اس غلیظ پروپیگنڈے کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں اور محنت کش طبقے کی یکجہتی اور جدوجہد پہ یقین رکھتے ہیں۔ آج پوری دنیا میں ہمیں خواتین اپنے حقوق کی جدوجہد میں مردوں کے شانہ بشانہ نظر آتی ہیں۔ درحقیقت وہ اس نظام کے جبر کے خلاف لڑ رہی ہیں اور ہم بھی محنت کش مرد اور خواتین کو بطور طبقہ اس لڑائی میں منظم کر کے یہاں سے ہر قسم کے جبر کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں اپنی جدوجہد تیز کرنی ہو گی۔ یہی محنت کش خواتین کے عالمی دن کا پیغام بھی ہے۔