|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|
12جنوری، بروز منگل خیبرپختونخوا کے مرکزی شہر پشاور میں اباسین یونیورسٹی کے طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کی آن کیمپس امتحانات کی پالیسی کے خلاف شدید احتجاج کیا، پالیسی کے تحت رواں سمیسٹر کے امتحانات آن کیمپس لئے جانے تھے جبکہ اس پورے عرصے میں کرونا وبا کی آڑ میں یونیورسٹیاں بند کر کے طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر آن لائن کلاسیں لی گئی تھیں۔ طلبہ نے آن کیمپس امتحانات لینے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے جلد از جلد آن لائن امتحانات کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج کا آغاز اباسین یونیورسٹی کے اولڈ بلاک کے گراؤنڈ میں کیا گیا جہاں دس بجے طلبہ اکھٹے ہونا شروع ہو گئے تھے۔ احتجاج کو باقاعدہ شروع کرنے سے پہلے وائس چانسلر سے مذاکرات کے لیے طلبہ کی جانب سے کچھ نمائندے بھی بھیجے گئے تھے لیکن مذاکرات ناکام ہونے پر طلبہ نے نعرہ بازی شروع کر دی اور یونیورسٹی انتظامیہ پر دباؤ بڑھاتے ہوئے یونیورسٹی گیٹ کے سامنے سے رنگ روڈ کی طرف ریلی نکالی اور رنگ روڈ کو مکمل طور پر بلاک کر دیا، جس سے شہر بھر کی ٹریفک جام ہو گئی۔
احتجاج کے مزید پھیلنے کے خوف سے انتظامیہ نے اپنے ایک نمائندہ کو طلبہ سے بات چیت کرنے کے لیے بھیجا۔ وائس چانسلر کے اس نمائندہ نے پہلے بات چیت سے طلبہ کو ورغلانے اور احتجاج ختم کروانے کی کوشش کی جس میں ناکام ہونے کے بعد اسے مطالبات کو من و عن ماننے پر مجبور ہونا پڑا اور طلبہ نے باقاعدہ ثبوت کے طور پر اُس کے ویڈیو کلپس بنائے، جن میں اُس نے مکمل آن لائن امتحانات لینے کا اعلان کیا اور احتجاج ختم کروایا۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو یہ باور کراتا ہے کہ انتظامیہ کے کارندے کبھی بھی اپنی بات سے مکر سکتے ہیں، لہٰذا طلبہ کو انتظامیہ پر اپنا دباؤ برقرار رکھتے ہوئے جلد از جلد نوٹیفیکیشن کے اجراء کا مطالبہ کرنا ہو گا۔ بہر حال اباسین یونیورسٹی کے طلبہ کا ایک لمبے عرصے سے قائم اپنی خاموشی کو توڑنا، اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا اور احتجاج کا راستہ اختیار کرنا ایک شاندار اور خوش آئند عمل ہے۔ اس احتجاج سے ان طلبہ نے آج یہ ثابت کیا کہ انتظامیہ کی طرف سے کوئی سہولت بھی خیرات میں نہیں ملتی بلکہ اس کے لئے میدانِ جدوجہد میں اترنا پڑتا ہے۔
انتظامیہ اور موجودہ حکومت ایک سے ایک تعلیم دشمن اور طلبہ دشمن پالیسی لاگو کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور یہی سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ جہاں ایک طرف موجودہ صورتِ حال میں حکومت کی جانب سے تعلیم کی نجکاری کر کے سامراجی مالیاتی اداروں کی خدمت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لیے مختلف قسم کی پالیسیاں لاگو کی گئی ہیں اور بتدریج وفاق کی طرف سے تعلیم کا بجٹ کاٹ کر اس نجکاری کے لیے راستہ ہموار کیاجا رہا ہے، وہیں نجی تعلیمی اداروں کو لوٹ مار کا بازار مزید گرم کرنے، فیسوں میں اضافہ کرنے کا موقع ملتا رہا ہے۔ ان تمام طلبہ دشمن اورتعلیم دشمن اقدامات کے لئے ایک دن کی نہیں بلکہ ایک مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔
لیکن واضح رہے کہ مسلسل جدوجہد غیر منظم ہجوم کے ذریعے نہیں جیتی جا سکتی بلکہ اس کے لیے نہ صرف اباسین یونیورسٹی بلکہ پشاور یونیورسٹی، گندھارا یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی، پشاور اور زرعی یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ کو مل کر ایک جدوجہد کے اندر خود کو منظم کرنا پڑے گا۔ کیونکہ نہ صرف خیبرپختونخواہ بلکہ پاکستان بھر کے طلبہ اور نوجوانوں کی جدوجہد ایک ہے۔ آج ہی کے دن جہاں ایک طرف اباسین یونیورسٹی کے طلبہ اپنے حق کے لیے سراپا احتجاج تھے، وہیں پشاور بورڈ کے قریب اکیڈمیوں اور کالجوں کے طلبہ بھی اپنے کچھ مطالبات کے لیے سڑکوں پر سراپا احتجاج تھے، جن پر حکومت نے پولیس کے ذریعے لاٹھی چارچ کر کے پُرامن طلبہ پر جبر کیا ہے۔
اسی طرح جب بھی طلبہ اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کو تیز کریں گے تو حکومت اور انتظامیہ اپنا اصلی چہرہ دکھانے پر اُتر آئیں گے۔ لہٰذا متحد ہو کر ہی نہ صرف آن لائن امتحانات کا مطالبہ منوایا جا سکتا ہے بلکہ طلبہ یونین کو بحال کرواتے ہوئے مہنگی تعلیم، فیسوں میں مسلسل اضافے، طلبہ کی جنسی و نفسیاتی ہراسگی، انتظامیہ کے جبر، طبقاتی نظامِ تعلیم اور تعلیم کے اس گھناؤنے کاروبار کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اباسین یونیورسٹی کے طلبہ کو اس کامیاب احتجاج پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے طلبہ کے تمام تعلیمی حقوق اور نوجوانوں کے روزگار کے حق کے لیے جدوجہد کے میدان میں طلبہ کے ہمراہ ڈٹ کر کھڑے رہنے کا عزم کرتا ہے۔