|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈی آئی خان|
ڈی آئی خان میں واقع گومل یونیورسٹی کے طلبہ پچھلے چار مہینوں سے اپنے جائز حقوق مانگ رہے ہیں۔ اپنے مطالبات کیلئے احتجاج کرنے پر انہیں گومل یونیورسٹی کے کرپٹ وائس چانسلر اور اس کے کرپٹ دوست گل نواز نے طلبہ کے مستقبل کی پرواہ کیے بغیر 23 طلبہ کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا اور ان پر ایف آئی آر کروا دی۔ ان 23 میں سے 10 کو دو سال کیلئے خارج کیا گیا اور 50 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا گیا اسی طرح 13 طلبہ کو ایک سال کیلئے خارج کیا گیا اور ان پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا گیا۔
ان طلبہ کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ فارمیسی کی فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے
2۔ ڈی وی ایم کی فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ واپس لیا جائے
3۔ ہاسٹل فیس، جو پاکستان کی باقی تمام یونیورسٹیوں سے کئی گنا زیادہ ہے، کم کی جائے
4۔ طلبہ پر لگایا گیا جرمانہ واپس لیا جائے
پروگریسو یوتھ الائنس، گومل یونیورسٹی کے طلبہ کے مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہے اور طلبہ کے اس اخراج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان طلبہ پر کی گئی ایف آئی آر فورا واپس لی جائے اور انہیں فورا بحال کیا جائے۔ اس جامعہ میں غریبوں کے بچے پڑھتے ہیں جن کیلئے بھاری فیسیں ادا کرنا ممکن نہیں، لہٰذا فیسوں میں اضافہ فورا واپس لیا جائے۔