سندھ: مختلف شہروں میں لیکچر پروگرامز کا کامیاب انعقاد؛ سیاسی، سماجی، معاشی و نظریاتی موضوعات زیرِ بحث

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ|

پروگریسو یوتھ الائنس سندھ کے زیر اہتمام سندھ کے مختلف شہروں میں لیکچر پروگرامز کے ایک سلسلے کا انعقاد کیا گیا جو 30 ستمبر 2021ء تا 5 اکتوبر 2021ء جاری رہا۔لیکچر پروگرامز کے اس سلسلے میں مختلف سیاسی، سماجی، معاشی اور نظریاتی عنوانات زیر بحث رہے۔

دادو

لیکچر پروگرامز کے اس سلسلے کا آغاز سندھ کے شہر دادو سے ہوا جہاں 30 ستمبر 2021ء کو پہلا لیکچر پروگرام ”افغانستان کا بحران اور اس کا انقلابی حل“ کے عنوان سے منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں طلبہ، مزدوروں اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے۔ اس لیکچر پروگرام میں چیئر کے فرائض سلیم جمالی نے سر انجام دیے جبکہ تفصیلی بات خالد جمالی نے کی۔ خالد جمالی نے افغانستان کی اندرونی صورت حال، طالبان کے کردار، امریکہ اور دیگر عالمی و علاقائی سامراجی قوتوں کے کردار، عالمی صورت حال کے افغانستان پر اثرات، اور افغانستان کے مستقبل اور عوامی تحریک کے تناظر پر تفصیلی بات کی۔

خالد جمالی کی تفصیلی گفتگو کے بعد عالمی مارکسی رجحان کے رہنما پارس جان نے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو میں حصہ لیا۔ پارس جان نے امریکی سامراج کی گماشتہ غنی حکومت کے عوام دشمن کردار پر روشنی ڈالی اور افغانستان میں حالیہ دیوہیکل واقعات کے سلسلے کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ آخر میں پارس جان نے افغانستان کی تباہی و بربادی کو مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کیلئے ایک سوشلسٹ انقلاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

لاڑکانہ

دادو کے بعد یکم اکتوبر 2021ء کو سندھ کے شہر لاڑکانہ کی قائد عوام یونیورسٹی آف انجنیئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں روسی انقلابی لیون ٹراٹسکی کے پیش کردہ ”نظریہ انقلابِ مسلسل“ کے عنوان پر لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس لیکچر پروگرام میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

لیکچر پروگرام کے آغاز میں پی وائی اے لاڑکانہ کے کارکن ہمایوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کا پس منظر، تعارف اور منشور بیان کیا اور طلبہ کو پی وائی اے کا حصہ بننے کی دعوت دی۔

تعارف کے بعد موضوع پر بحث کا آغاز ہوا۔ اس لیکچر پروگرام کو چیئر مشاہد نے کیا اور تفصیلی بات کامریڈ یونس نے کی۔ یونس نے اپنی بات کے آغاز میں سرمایہ دارانہ نظام کے عالمی کردار اور سوشلسٹ نظام کے عالمگیر ہونے کی ناگزیریت پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد نظریہ انقلاب مسلسل کے بنیادی خدوخال بیان کیے۔

یونس کی تفصیلی بات کے بعد پارس جان نے بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے ناہموار اور مشترکہ ترقی کے قانون پر روشنی ڈالی۔ پارس کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جہاں سرمایہ دارانہ طرزِ پیداوار ارتقا کے وہ تمام مراحل (قومی آزادی، سرمایہ دارانہ جمہوریت کا قیام، جاگیردارانہ قدروں کا اختتام وغیرہ) طے نہیں کرسکا جو اس نے ترقی یافتہ دنیا میں طے کیے ہیں، اب ان تمام مراحل کو سوشلزم کے ذریعے ہی عبور کیا جاسکتا ہے۔ اب چونکہ سرمایہ دارانہ نظام اپنی طبعی عمر پوری کرچکا ہے اور یہ پسماندہ دنیا میں جمہوری انقلاب اس طرح کی تمام منزلوں کے حصول کی اہلیت کھو چکا ہے اس لیے پسماندہ خطوں میں ان تمام منازل کا حصول بھی صرف سوشلزم کے تحت ہی ممکن ہے۔



خیر پور میرس

لاڑکانہ کے بعد اگلا پڑاؤ خیر پور میرس ٹھہرا جہاں 3 اکتوبر 2021ء کو ”انقلاب کی جانب گامزن دنیا“ کے عنوان پر لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس لیکچر پروگرام میں شاہ لطیف یونیورسٹی، خیرپوراور دیگر اداروں سے طلبہ اور دیگر محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت۔ لیکچر پروگرام کو چیئر علی عیسیٰ نے کیا اور تفصیلی بات پارس جان نے کی۔

لیکچر پروگرام کے آغاز میں عمران مھیسر نے پروگریسو یوتھ الائنس کا مختصر تعارف، پس منظر اور منشور بیان کیا۔

موضوع پر بات کرتے ہوئے پارس جان کا کہنا تھا کہ آج سرمایہ داری اپنی تاریخ کے سب سے بھیانک بحران سے گزر رہی ہے جس کو کرونا وبا نے مزید شدید کر دیا ہے۔ پارس کا مزید کہنا تھا کہ 2008ء کے مالیاتی بحران کے بعد سے عالمی سرمایہ داری اپنی پرانی ڈگر پر واپس نہیں جاسکی بلکہ ہرروز مزید گہری کھائی میں یہ نظام لڑھکتا جا رہا ہے۔ سرمایہ داروں کے ڈوبتے منافعوں کو سہارا دینے کی خاطر تمام تر بوجھ محنت کشوں اور طلبہ کے ناتواں کندھوں پر لادا جارہا ہے۔ اس نظام میں عوام کی اکثریت کیلئے بہتری کی کوئی رمق باقی نہیں۔ یہ نظام آج اس دہانے پر پہنچ چکا ہے کہ آگے بربریت ہے جس سے بچنے کی واحد راہ اس نظام کو اکھاڑ پھینک کر سوشلسٹ نظام قائم کرنا ہی ہے۔

جامشورو

اس سلسلے کا اگلا پروگرام 4 اکتوبر 2021ء کوجامشورو کی سندھ یونیورسٹی میں ہوا جہاں سینٹرل کینٹین پارک میں ”مارکسزم: عہد حاضر کا واحد سچ“ کے عنوان پر لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس پروگرام میں سندھ یونیورسٹی جامشورو کے مختلف ڈپارٹمنٹس کے طلبہ نے شرکت کی۔

اس پروگرام کو چیئر عبید سیال نے کیا جبکہ موضوع پر تفصیلی گفتگو پارس جان نے کی۔ پارس کا کہنا تھا کہ انقلابات تاریخ کا انجن ہوتے ہیں اور آج تک کی انسانی سماج کی تاریخ بہت سارے انقلابات سے بھرپور ہے۔ پارس کا کہنا تھا جب ایک نظام اور اس کے پیداواری تعلقات ذرائع پیداوار کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں تو اس نظام کا اُکھاڑنا لازم ہوجاتا ہے اور ماضی کے نظاموں کی طرح آج سرمایہ دارانہ نظام میں ترقی کی تمام راہیں معدوم ہوچکی ہیں۔ پارس کا مزید کہنا تھا کہ کارل مارکس نے سرمایہ دارانہ نظام کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ نظام لازمی طور پر زائد پیداوار کے بحران کو جنم دے گا۔ پارس جان کا کہنا تھا کہ سرمایہ داری کی منافعوں پر قائم بے ہنگم طریقِ پیداوار کو اُکھاڑ پھینک کر منصوبہ بند معیشت قائم کرنا ہوگی اور سرمایہ دارانہ ریاست کے ستونوں پارلیمنٹ، عدلیہ، مستقل فوج اور بیوروکریسی کو اُکھاڑ پھینک کر سوویتوں کے ذریعے جمہوری انداز میں مزدور ریاست کے جدید ادارے قائم کرنے ہوں گے۔

ٹنڈو جام

لیکچر پروگرامز کے اس سلسلے کا آخری پروگرام 5 اکتوبر 2021ء کو ٹنڈو جام میں ہوا، جہاں سندھ ایگریکلچرل یونیورسٹی ٹنڈو جام میں ”سوشلزم کیوں ضروری ہے؟“ کے عنوان پر لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ اس میں سندھ ایگریکلچرل یونیورسٹی ٹنڈو جام کے مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے شرکت کی۔

اس لیکچر پروگرام کو چیئر مرتضیٰ انقلابی نے کیا جبکہ پارس جان نے تفصیلی بات کی۔ پارس جان کا کہنا تھا کہ سوشلزم ذرائع پیداوار کی نجی ملکیت کے تصور سے پاک نظام ہے جبکہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں تمام ذرائع جن سے پیداوار کی جاتی ہے چند لوگوں کی ملکیت ہیں اور اسی وجہ سے تمام پیدا ہونے والی دولت جو محنت کشوں کی محنت سے پیدا ہوتی ہے مٹھی بھر دولتمندوں کی جیبوں میں جاتی ہے اور محنت کش جو کہ دن رات محنت کرتے ہیں، انہیں بس اتنا ہی ملتا ہے جس سے وہ زندہ رہ سکیں اور ان چند سرمایہ داروں کیلئے منافع پیدا کر سکیں جو ذرائع پیداوار کے مالک ہیں۔ پارس کا مزید کہنا تھا کہ یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا آرہا ہے اور محنت کشوں کی نسلیں حکمرانوں کی نسلوں کی غلامی کر رہی ہے۔ مگر اب ہمیں سمجھنا چاہئیے کہ سماج کی تمام تر دولت محنت کش طبقہ پیدا کررہا ہے نہ کہ یہ دولت مند اشرافیہ۔ نیز یہ کہ اس دنیا کو چند سرمایہ داروں نے اپنے لیے جنت بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں اکثریت بے روزگاری، لاعلاجی، بھُک مری اور بے گھری کے جہنم میں جل رہی ہے۔ ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ان تمام تر لعنتوں کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام انسانوں کیلئے ایک جنت نظیر دنیا کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے۔

سندھ کے مختلف شہروں میں ہونے والے ان لیکچر پروگرامز کو طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی جانب سے خوب سراہا گیا اور بالخصوص طلبہ اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے مارکسزم کے انقلابی نظریات کی جانب دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بن کر ان نظریات کی ترویج اور انقلابی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کا اعلان کیا۔

پروگریسو یوتھ الائنس مستقبل میں بھی اس طرح کی نشستوں اور پروگراموں کا اہتمام کرتا رہے گا جن میں سیاست، معیشت، فلسفہ، ادب اور مارکسزم کے انقلابی نظریات پر بحث مباحثہ ہو، تا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کیلئے جدوجہد کا پیغام طلبہ اور نوجوانوں تک پہنچایا جا سکے۔

پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بننے کیلئے یہاں کلک کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.