|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|
مورخہ 9 دسمبر 2019 بروز پیر کو طلبہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے کے کے ایچ کی طرف احتجاجی مارچ کیا۔ جامعہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا تھا کہ طلبہ مسلسل چار مہینوں سے سراپا احتجاج ہیں۔ اب فیصلہ کن احتجاج کا وقت آ پہنچا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ماسٹرز اور ایم فل کے طلبہ کو مسلسل نوٹس بجھوائے جا ر ہے ہیں کہ وہ فیسیں جمع کرائیں مگر بھاری فیسوں کیوجہ سے طلبہ ابھی تک فیس ادا نہیں کرسکے ہیں۔ ایک ہی گھر کے تین تین افراد یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں۔ ماسٹرز اور ایم فل کی سمیسٹر فیس 30 ہزار سے لے کر 70 ہزار تک ہے۔
اسی طرح بی ایس پروگرامز میں بھی ایچ ای سی کی جانب سے کی گئی بجٹ کٹوتی کے بعد فیسوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ مگر طلبہ کے شدید رد عمل کی وجہ سے وزیر اعلی گلگت بلتستان کی طرف سے ایک پیکج کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسوں میں اضافے کے نوٹیفیکیشن کو فی الحال واپس لے لیا ہے۔ یہ پیکج صرف ایک یا دو سمیسٹرز تک کے لیے ہے، آنے والے سمیسٹرز میں فیس 50 فیصد بڑھنی ہے، جس کا اعلان یونیورسٹی انتظامیہ نے قبل از وقت کر دیا ہے۔ اسی بجٹ کٹوتی کی وجہ سے نئے آنے والے طلبہ کی داخلہ فیسوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ مفت اور معیاری تعلیم انکا بنیادی حق ہے۔ ان کا یہ مطالبہ ہے کہ 2011 فیس معافی سکیم برائے ماسٹرز، ایم ایس اور پی ایچ ڈی کو بحال کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ قراقرم یونیورسٹی کے لیے مستقل سپیشل گرانٹ کا اعلان کیا جائے تاکہ طلبہ کو بی ایس پروگرامز کی فیسوں میں سبسڈی ملے اور اس گرانٹ میں سالانہ 10 فیصد اضافہ کیا جائے۔ طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو کے کے ایچ پر نا صرف احتجاج جاری رہے گا بلکہ پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی دھرنے دیے جائیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس قراقرم یونیورسٹی کے طلبہ کی مانگوں کو جائز سمجھتا ہے اور انکی جدوجہد میں انکے ساتھ لڑنے کا اعلان کرتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس، فیسوں میں ہونے والے اضافے کے خلاف پہلے سے ہی پورے ملک میں جدوجہد کر رہا ہے، لہٰذا قراقرم یونیورسٹی کے طلبہ کی جدوجہد کو بھی اپنی ہی جدوجہد سجمھتا ہے۔ فیسوں میں اضافے کے خلاف پورے ملک کے طلبہ کو اکٹھا ہو کر لڑنا ہوگا۔
Pingback: Lal Salaam | لال سلام – پاکستان میں طلبہ تحریک‘ مصلحت نہیں جدوجہد!
Pingback: Progressive Youth Alliance – بولان میڈیکل کالج اور قوم پرستی کا المیہ