کوئٹہ: بلوچستان بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کا صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، احتجاجاً ڈگریاں جلا ڈالیں، پولیس کی جانب سے گرفتاریاں

|رپورٹ: صوبائی پریس سیکرٹری پی وائی اے بلوچستان|

3 مئی 2019ء کو بلوچستان بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز نے اپنے بنیادی مطالبات کے حق میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا۔ احتجاجی دھرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے ایک بیروزگار ڈاکٹر ولی خان نے کہا کہ احتجای مظاہرے اور دھرنے کا مقصد پچھلے چار سالوں سے ہمارے حکومت کی طرف سے ہمارے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں، حق تلفیوں، حکومتی نا اہلی و غلط پالیسیوں اور بلوچستان کے 1600 بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے لئے آسامیاں پیدا نہ کرنے کے خلاف ہے۔ پچھلے چار سالوں سے بلوچستان کے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی آسامی پیدا نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ ہر سال ملک کی مختلف یونیورسٹیوں سے بلوچستان کے تقریباََ 180 سے زائد ویٹرنری ڈاکٹر فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں 1600 سے زائد ویٹرنری ڈاکٹر بیروزگار ہیں۔ یقینا بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹروں کی بڑھتی ہوئی تعداد قابل تشویش ہے اور کسی المیے سے کم نہیں۔ دوسری طرف، سابقہ نا اہل حکومتوں نے بھی اس اہم مسئلہ پر توجہ نہیں دی ہے اور موجودہ حکومت بھی اس اہم مسئلہ پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ 2019-20 میں ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے آسامیاں مختص کرنے میں رضامند نہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ اس وقت لائیواسٹاک پاکستان کے مجموعی ایگریکلچر سیکٹر کے 54 فیصد ویلیو ایڈیشن پر مشتمل ہے اور ملکی معیشت میں 11 فیصد اپنا حصہ ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی دیہی اور شہری آبادی کی اکثریت حصے کے لوگوں کا ذریعہ معاش لائیواسٹاک پر منحصر ہے۔ لیکن بد قسمتی سے حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ اہم اور زرخیز سیکٹر ویٹرنری ڈاکٹرز کی کمی کیوجہ سے درہم برہم ہے۔ پالتو اور زرخیز جانوروں کے لئے مکمل طور پر سہولیات کا فقدان ہے۔ نیز، لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے لائیو اسٹاک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق چلانے کے لئے بلوچستان کے زرخیز جانوروں کی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے اس وقت بلوچستان میں 20000 ویٹرنری ڈاکٹرز کی ضرورت ہے۔ جبکہ اس وقت ڈیپارٹمنٹ میں صرف 600 وٹنری ڈاکٹرز تعینات ہیں۔ اور اس بار لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے آئندہ مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں مختص کروانے کے لئے صرف 500 پوسٹیں مانگی تھیں، لیکن نا اہل حکومت نے وہ بھی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
حکومت کی طرف سے ہر سال بجٹ نہ ہونے اور ملکی معیشت خسارے میں ہونے کا بہانہ بنا کر ہماری پوسٹیں روکی جاتی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف، حکومت کے پاس لگژی گاڑیاں اور کرپشن کے لئے پیسے ہیں۔ حکومت ہر سال پی ایس ڈی پی میں ڈویلپمنٹ کے اسکیمات کے لئے زیادہ سے زیادہ پیسے مختص کرتی ہے، پھر حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے معینہ مدت تک پیسے خرچ نہ کر سکنے کی وجہ سے سارے پیسے لیپس ہوکر دوبارہ وفاقی حکومت کے پاس جاتے ہیں، لیکن حکومت ان پیسوں سے بجٹ بناتے وقت بلوچستان کے 1600 ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے آسامیاں پیدا نہیں کرتی۔ جو کہ صوبے کے نمائندوں کی انتہائی قسم کی نا اہلی اور غلط پالیسیوں کا تسلسل ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ روزگار ہمارا جمہوری، بنیادی اور آئینی حق ہے۔ ہم اپنا پیٹ پالنے اور معاشرے سے بوجھ کم کرنے کے لیے اپنا حق مانگتے ہیں۔ جیسے کہ آپ کو معلوم ہے پچھلے چار سالوں سے پرامن اور جمہوری طریقے سے ہم حکومتوں سے آسامیاں پیدا کروانے کے لئے اپیلیں اور جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ تمام ذرائع ابلاغ کو استعمال کیا ہے، اسمبلی کے تمام ممبران بشمول اپوزیشن اور صوبائی کابینہ کے ممبران سے ملتے رہے ہیں اور اپنے مسائل اور مطالبات سے آگاہ کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حکومت نے مختلف طریقوں سے ہمیں صرف ٹرخانے کی کوشش کی ہے۔ اسی لئے نا انصافیوں، حق تلفیوں، حکومتی غلط پالیسیوں اور طویل عرصے سے بلوچستان کے ویٹرنری ڈاکٹروں کے لئے آسامیاں پیدا نہ کروانے کے خلاف بلوچستان کے 1600 بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹروں نے اپنی ڈگریاں جلانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈگریاں تین فیزوں میں یعنی بلوچستان صوبائی اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاوس اور پریس کلب کوئٹہ کے سامنے جلائی جائیں گی۔ پہلے فیز کے لئے آج بلوچستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹروں نے بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے اپنی ڈگریاں جلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ جمع کے دن صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج کی پاداش میں بیروزگار ڈاکٹروں کو پولیس نے جبر کرکے گرفتار کیا جسکی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور گرفتار ڈاکٹروں کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹرز کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کی جانب سے تجویز کردہ ویٹرنری آفیسر کی 500 آسامیاں مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں مختص کی جائیں۔
2۔ سابقہ وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے اپنے دور حکومت میں 300 آسامیوں کا اعلان کیا تھا۔ جن پر 3 فیزوں میں تعیناتیاں مکمل کروانی تھیں۔ لیکن ان میں سے اب تک صرف 150 آسامیوں پر تعیناتیاں کی گئیں ہیں جبکہ مزید 150 پر ابھی تک کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔ لہٰذا ان پر جلد از جلد تعیناتیاں مکمل کی جائیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان بیروزگار ویٹرنری ڈاکٹروں کے مطالبات کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ انکی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ جبکہ دوسری طرف ہم سمجھتے ہیں کہ روزگار دینا ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے، ریاست کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا احساس دلانے کا طریقہ اس وقت زیادہ موثر ہوگا جب صوبے کے دیگر بیروزگاروں خصوصاً بیروزگار انجیئر، فارماسسٹس اور NTS پاس کرنے والے اساتذہ کو ساتھ ملا کر ایک متفقہ لائحہ عمل تشکیل دیں تاکہ ان نااہل اور غلیظ حکمرانوں کے ہوش ٹھکانے آجائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.