|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
لاک ڈاؤن کے سبب پورے ملک میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور آن لائن کلاسز کے ذریعے طلبہ کو پڑھانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔یہ کوشش طلبہ کے مستقبل کے لیے نہیں بلکہ اس سال کی فیسیں بٹورنے کے لیے ہے۔مختلف شہروں کے کالجز نے بھی آن لائن کلاسز شروع کی ہیں جو مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ الحاق شدہ ہیں۔
اسی طرح گوجرانوالہ کی خواتین کے لیے سب سے بڑے کالج،جس کا الحاق پنجاب یونیورسٹی کے ساتھ ہے،نے بھی آن لائن کلاسز شروع کیں جو کہ باقی تمام تعلیمی اداروں کی طرح یہاں بھی ناکام ہوئی ہیں۔
یہ طے پایا تھا کہ آن لائن کلاسز زوم ایپ کے ذریعے منعقد ہوں گی اور تمام طلبہ اور اساتذہ کے لیے یہ ایپ انسٹال کرنا لازم ہے۔لیکن یہاں تو نئی صورتِ حال ہے۔کافی طلبہ نے یہ ایپ جیسے تیسے انسٹال کر لی ہے لیکن ابھی تک اساتذہ نہیں کر پائے جس کی وجہ سے تمام آن لائن کلاسز کا اجراء واٹس ایپ پر کیا جا رہا ہے۔اور وٹس ایپ پر بھی کانفرنس کال کے ذریعے نہیں بلکہ طلبہ کو ریکارڈنگز بھیجی جا رہی ہیں۔مشکل مضامین جیسے کمپیوٹر سائنس،ریاضی اور الجبرا وغیرہ واٹس ایپ پر ریکارڈنگز کے ذریعے سمجھانے کی مضحکہ خیز کوشش کی جا رہی ہے۔طلبہ کو سوال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی اور کہا جاتا ہے کہ اگر سمجھ نہ آئے تو بار بار آڈیو ریکارڈنگ سن لیں۔لیکن یہ مضامین تو کلاس روم میں بھی مشکل سے سمجھ آتے ہیں تو اس طرح ریکارڈنگز کے ذریعے کیسے سمجھ آ سکتے ہیں؟
تمام طلبہ ان آن لائن کلاسز سے ناخوش ہیں کیونکہ ان کو اپنے مضامین کی بالکل بھی سمجھ نہیں آرہی۔اس کی شکایت کئی طلبہ نے سیٹیزن پورٹل میں کی اور گوجرانولہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن(کالجز) نے اس پر تبصرہ بھی کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ دو دنوں میں حل کیا جائے گا لیکن ابھی تک یہ ویسے کا ویسا ہی ہے۔طلبہ کا یہ مطالبہ ہے کہ ان کے اساتذہ کو آن لائن کلاسز کے لیے تربیت فراہم کی جائے اور طلبہ کو کلاسز کے لیے درکار سہولیات فراہم کی جائیں ورنہ آن لائن کلاسز کا خاتمہ کیا جائے۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ان مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ آج یہ مسئلہ پورے پاکستان کے طالب علموں کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ ملک کے تمام اداروں کے طالب علموں کو متحد ہو کر ایک ملک گیر مہم کا آغاز کرنا ہو گا۔ صرف یہی ایک طریقہ ہے جس سے طلبہ اپنے مطالبات پورے کروا سکتے ہیں۔