گوجرانوالہ: پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سیٹلائٹ ٹاؤن کی طالبات کا کامیاب احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|

گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سیٹلائٹ ٹاؤن، گوجرانوالہ کا سب سے بڑا گورنمنٹ کالج ہے۔ یہی ایک واحد کالج ہے جہاں پر مختلف قسم کے بی۔ ایس کے پروگرام کرائے جا رہے ہیں۔ بہت سی طالبات یہاں پر ہر سال داخلہ لیتی ہیں۔ یہ طالبات بہت دور دور سے آتی ہیں۔ وہ روز کئی گھنٹوں کا سفر نہیں کر سکتیں، جس وجہ سے وہ کالج کے ہاسٹل میں داخلہ لیتی ہیں۔ ہاسٹل میں وہ یہ سوچ کر داخلہ لیتی ہیں اب ان کا اتنا خرچہ نہیں ہوگا، لیکن یہاں کالج میں کچھ اور ہی حالات ہیں۔ پوسٹ گریجویٹ کالج میں میس کی فیس ماہانہ 5000 روپے ہے۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی کی 3500روپے ہے۔ تبدیلی حکومت کے مہنگائی کرنے کی وجہ سے اس میں اضافہ کر کے اسے 6000روپے کر دیا گیا ہے۔ اس عمل کے خلاف طالبات میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ وہ بالکل بھی میس کی فیس بڑھنے کے حق میں نہیں تھیں اور انہوں نے کئی بار اپنی وارڈن سے بات کرنے کی کوشش کی مگر وارڈن نے ایک نہ سنی۔ جب طالبات کو یہ لگا کہ اب کوئی راستہ نہیں ہے تو انہوں نے احتجاج کر نے کی منصوبہ بندی کی۔ احتجاج کا مقصد صرف اور صرف اپنے مطالبات کو منوانا تھا۔ احتجاج کرنے سے پہلے سب طالبات پرنسپل کے پاس بات کرنے گئیں مگر انہوں نے ایک نہ سنی اور طالبات کو نظر انداز کیا۔ اس وجہ سے سب طالبات نے احتجاج کیا اور انتظامیہ کے خلاف بلند آواز میں نعرے لگائے۔ گارڈز اور ورکرز نے ان کو روکنے کے لیے تشدد کر نے کی کوشش کی لیکن طالبات نے ان سب کو ایک کمرے میں بند کردیا۔ تمام طالبات ہاسٹل وارڈن کے کمرے کے باہر بیٹھ گئیں۔ یہ بات سن کے پرنسپل ہاسٹل آئی اور طالبات سے مطالبات سنے۔

مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ میس کی فیس میں اضا فہ نہ کیا جائے۔
2۔ ہاسٹل میں ڈسپنسری بنوائی جائے یابیماری کی صورت میں ہسپتال میں لے کے جا یا جائے۔
3۔ کا لج سے بیماری کی صورت میں چھٹی کرنے کی اجا زت دی جا ئے۔
4۔ موبائل فون کے استعمال کی اجا زت دی جائے۔

پرنسپل نے طالبات سے ایک ہفتے کا وقت مانگا۔ اس کے بعد پرنسپل نے طلبہ کے دو مطالبات مان لیے۔ ایک تو یہ کہ وہ چھٹی کر سکتی ہیں اور ان کی میس کی فیس نہیں بڑھائی جائے گی۔ لیکن پرنسپل نے اس کے ساتھ ساتھ You Tube کے استعمال پر پابندی لگا دی۔ ہاسٹل میں رہنے والی بی۔ایس کی بہت سی طالبات You Tube سے لیکچر لیتی تھیں کیو نکہ کالج میں ان کے درجے کا انہیں نہیں پڑھا یا جا تا۔ جومستقل اساتذہ ہیں، وہ بالکل نہیں پڑھاتیں۔ ان کا دل چاہتا ہے کہ پورا دن وہ بس سٹاف روم میں بیٹھی رہیں۔ ان کی جگہ وہ سی۔ٹی۔آئی (کنٹریکٹ پر رکھے گئے اساتذہ) رکھتے ہیں جن کا ابھی رزلٹ بھی نہیں آیا ہو تا۔ اس وجہ سے طلبہ You Tube پر لیکچر لیتی تھیں۔ یہ درحقیقت پرنسپل کی انتقامی کاروائی تھی کیونکہ طالبات کے احتجاج نے اسے مطالبات ماننے پر مجبور کر دیا تھا۔

پروگریسو یوتھ الائنس طالبات کی اس جرات مندانہ کامیاب جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتا ہے اور مستقبل میں انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہنے کا اعلان کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.