|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گلگت بلتستان|
لاہور تا گوجرانوالہ موٹروے پر خاتون کے ساتھ ریپ اور ڈکیتی کے واقع کے بعد پورے ملک میں خاتون کے انصاف کے لیے اور حکمرانوں کی بے حسی کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ انہی احتجاجی سلسلوں میں گلگت بلتستان میں بھی طلبہ، محنت کشوں اور سماجی کارکنان نے کثیر تعداد میں گلگت پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔
مظاہرین نے موٹروے پر ہونے والے دلخراش واقعے کی پُرزور مذمت کی اور ریاستی اداروں کو دوٹوک الفاظ میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئے روز ایسے واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں اور اب یہ معمول بن چکا ہے۔ مستقبل میں اگر ایسے انسانیت سوز واقعات دیکھنے کو ملے یا مظلوم کو انصاف دلوانے میں ریاستی اداروں کی کوئی کوتاہی نظر آئی تو ظلم اور وحشت کے خلاف مستقبل میں بھی گلگت بلتستان کے طلبہ اور نوجوان اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
احتجاج میں شامل مظاہرین نے خاتون کے انصاف کے لیے پلے کارڈز پکڑے ہوئے تھے، ساتھ ہی ساتھ چند مطالبات بھی سامنے رکھے گئے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ ملک بھرمیں خواتین اور بچوں کے ساتھ پیش آنے والے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔
2۔ ریپ جیسے جرائم میں ملوث ملزمان کو سیکشن 376 آف پاکستان پینل کوڈ کے تحت پھانسی کی سزا دی جائے۔
3۔ گلگت بلتستان سمیت پورے پاکستان میں عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی جائے اور ان پر سختی سے جلد از جلد عمل درآمد کروایا جائے۔ واضح رہے کہ اس قانون سازی میں عورتوں کے حقوق کو بھی مساوی طور شامل کیا جائے۔
4۔ ہر سطح پر تعلیمی اداروں میں بچوں اور خواتین طلبہ کے جسمانی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے بھی اس احتجاج میں شرکت کی اور مظاہرین کے مطالبات کی حمایت کی۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر میں رونما ہونے والے ایسے تمام دل سوز واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ایسے واقعات یقینا انتہائی غلیظ اور تعفن زدہ سماج کی عکاسی کرتے ہیں جو سرمایہ داری کی ہی دین ہیں۔ اس وحشت زدہ نظام کے خاتمے سے ہی انسانوں کو اس نظام کی حیوانیت سے بچایا جا سکتا ہے۔