|رپورٹ: وطن دوست سٹونٹس فیڈریشن|
حیدرآباد قاسم آباد کی مشہور اور قدیم داؤد پوٹا لائبریری ہمشیہ کی طرح مسائل کی زد میں ہے۔ لائبریری میں ہر تیسرے مہینے طلبہ کو کسی نہ کسی مسئلہ کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی طرح اس مرتبہ جگہ کی کمی، پینے کے پانی کا نہ ہونا، صفائی، بجلی، کینٹین جیسے بہت سے مسائل کا انبار لگا ہوا ہے، جہاں جگہ کی کمی کی باعث طلبہ لائبریری سے واپس گھر لوٹ جاتے ہیں وہیں عین لائبریری کے پیچھے دو بڑے بند گیسٹ ہاؤس بنے ہوئے ہیں جو لائبریری کی ملکیت ہیں۔ آبادی بڑھنے کی وجہ سے یہاں مزید ایک لائبریری کی ضرورت ہے۔
طلبہ لائبریری میں جگہ حاصل کرنے کے لیے صبح سویرے لائبریری کے گیٹ کے پاس آکر کھڑے ہوجاتے ہیں اور لائبریری کا دروازہ کھلنے پر جگہ پانے کے لیے دوڑتے ہوئے اندر داخل ہوتے ہیں۔ جن کو جگہ نہیں مل پاتی وہ واپس لوٹ جاتے ہیں۔ کچھ طلبہ جگہ نہ ملنے کی صورت میں زمین پر بیٹھ جاتے ہیں۔
سی ایس ایس ہال میں جہاں 30 طلبہ کی جگہ ہے وہاں 70 طلبہ بیٹھتے ہیں۔ جہاں طلبہ جگہ نہ ملنے کی وجہ سے زمین پر بیٹھتے ہیں وہیں ایک ہال مکمل طور پر بند ہے۔ کچھ طلبہ پارک میں گرم دھوپ کے نیچے کتابوں سے ہم کلامی کرتے ہیں۔ گرمی شدت کی وجہ سے وہ بھی زیادہ دیر نہیں بیٹھ پاتے اور اپنے گھروں کو رخ کرتے ہیں۔پانی کے تین واٹر کولروں میں سے صرف ایک قابل استعمال ہے۔ نو بیت الخلا میں سے صرف 6 قابل استعمال ہیں۔ لائبریری انتظامیہ کے لیے بہترین پارکنگ اور سیکورٹی موجود ہے جبکہ طلبہ ان سہولیات سے محروم ہیں۔
ان تمام الجھنوں کا وزن اٹھائے جب طلبہ لائبریری انتظامیہ کے پاس شکایت کرنے گئے تو تسلی بخش جواب ملنے کے بجائے طلبہ کو انکاری جملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان تمام مشکلات کو خاموشی سے برداشت کرنے کے بجائے طلبہ نے وطن دوست اسٹوڈنس فیڈریشن کے ساتھ مل کر ایک کامیاب سوشل میڈیا مہم چلائی اور مطالبہ کیا کہ بند گیسٹ ہاؤس کو لائبریری میں تبدیل کیا جائے، صاف پانی، بجلی، کینٹین سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ان مطالبات کے منظور نہ ہونے کی صورت میں طلبہ اور وطن دوست اسٹوڈنس فیڈریشن مستقبل میں ایک سخت مزاحمتی رویہ اپنائیں گے۔