|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گلگت بلتستان|
کرونا وبا کے پھیلاؤ اور لاک ڈاؤن کے باعث ملک بھر میں بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا گیا جو ملک بھر کے طلبہ کیلئے شدید مسائل کا سبب بن رہا ہے کہ نہ تو ملک کے ذیادہ تر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات میسر ہیں نہ دیگر درکار ضروریات۔
ان ہی مسائل کے خلاف گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی غذر کے زیرِ اہتمام طلبہ نے ایک احتجاجی ریلی نکالی۔ریلی کا آغاز ڈی سی چوک (گاہکوچ) سے ہوا اور سیشن کورٹ (گاہکوچ) پہ ریلی اختتام پذیر ہوئی۔
ریلی میں طلبہ نے اپنے مطالبات کے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے اور شدید نعرے بازی کی۔نیز مختلف شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی آن لائن کلاسز کی ناکارہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور رد کیا۔طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ جس خطے میں اس وقت مقیم ہیں وہاں انٹرنیٹ سہولیات تو درکنار صرف فون کالز تک کیلئے سگنلز کی دستیابی بھی مشکل سے ہوتی ہے، ایسی صورتحال میں آن لائن کلاسز کا آغاز سوائے ان کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کے کچھ نہیں۔ نیز یہ پالیسی خود حکومتی نااہلی کی قلعی کھولتی ہے۔
نیز طلبہ کا کہنا تھا اگر ان کے مسائل کو حل نہ کیا گیا تو وہ آرام سے بیٹھنے والے نہیں اور سڑکوں کا رُخ کریں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے تمام مطالبات کی حمایت کرتی ہے اور سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی (غذر) کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے. ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز کو فی الفور روکا جائے، اور ریاست سنجیدگی سے پہلے تمام تر سہولیات ہر طالبعلم تک باہم پہنچا کر فورا ًآن لائن کلاسز کا آغاز کرے۔