|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلبہ اس وقت جن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ان میں سر فہرست فیسوں میں اضافہ، جنسی ہراسگی، ٹرانسپورٹ کا مسئلہ اور اسکالر شپ کی عدم فراہمی ہے۔ احساس انڈر گریجویٹ اسکالر شپ کے جس منصوبے کو وفاقی حکومت 2019ء میں قیامِ عمل میں لائی تھی اس کے تحت اسکالر شپ ہولڈرز طلبہ کی نہ صرف مکمل فیس اسکالر شپ کی رقم سے ادا ہوتی ہے بلکہ اسکالر شپ ہولڈر کو سالانہ چالیس ہزار روپے الگ سے دیے جاتے ہیں۔ لیکن اس وقت اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ کرپشن کا بازار گرم کیے ہوئے ہے اور اس انتظامیہ نے ہزاروں طلبہ کی نہ صرف اسکالر شپ روک رکھی ہے بلکہ ان سے فیسوں کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی وصول کر رہی ہے۔
اس وقت جب ملک بھر کی باقی یونیورسٹیوں نے موجودہ سال کی اسکالر شپ کی قسط جاری کر دی ہے اور طلبہ سے فیس بھی نہیں وصول کر رہیں، وہیں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی انتظامیہ نے نہ صرف موجودہ اور گزشتہ سال بھی ہزاروں طلبہ کی اسکالر شپ ہڑپ کر کے طلبہ کو ان کے حق سے محروم رکھا اور اب الٹا ان طلبہ سے فیس بھی وصول کی جا رہی ہے جو کہ سراسر زیادتی و ناانصافی ہے۔
اسکالر شپ حاصل کرنے والے طلبہ، جو کہ شدید محنت کے بعد اسکالر شپ حاصل کر پاتے ہیں اور یہ ان کے لیے اپنی تعلیم جاری رکھنے کا ایک واحد سہارا ہوتا ہے، اب اسکالر شپ کی رقم نہ ملنے اور ناجائز فیس وصول کیے جانے کی وجہ سے شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور ان ہزاروں طلبہ کا مستقبل اس وقت داؤ پر لگا ہوا ہے۔
جہاں ایک طرف ہوشربا مہنگائی اور بے حد مہنگی تعلیم نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے اور یہاں کا حکمران طبقہ عام آدمی سے تعلیم حاصل کرنے کے تمام مواقع چھینتا جا رہا ہے وہیں اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ طلبہ سے ان کی اسکالر شپ چھین کر رہی سہی کسر پوری کر رہی ہے۔ بہت سے طلبہ اسکالر شپ کی عدم فراہمی و ناجائز بھاری بھرکم فیسیں وصول کیے جانے کی وجہ سے اپنا تعلیمی سفر درمیان میں چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے اس طلبہ دشمن اقدام کی بنیادی وجہ اس کی طلبہ دشمن پالیسیاں ہیں۔ پاکستانی ریاست اس وقت مکمل طور پر بحران کا شکار ہے اور ہر سال یہ تعلیمی بجٹ میں بے تہاشا کٹوتیاں کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ریاست اور تعلیمی اداروں میں موجود اس کی پالتو انتظامیہ تعلیمی بجٹ میں ہر سال کی جانے والی کٹوتیوں کا بوجھ فیسوں میں بے تہاشا اضافے، اسکالر شپ میں کمی یا خاتمے اور تعلیمی اداروں کی نجکاری کی صورت میں طلبہ پر ڈالتی ہے۔ یہ ہی وجہ کہ ہر سال ہمیں تعلیمی اداروں طلبہ کی فیسوں، ہاسٹل کی فیسوں، ٹرانسپورٹ کی فیسوں، میس کی فیسوں میں اضافہ ہوتا نظر آتا ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی میں بھی طلبہ سے من مانی فیسیں لی جا رہی ہیں اور ہزاروں طالب علموں کی اسکالر شپ پر قبضہ جمائے بیٹھے ہوئے ان گنڈوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ اس سے بڑا ظلم یہ ہے کہ جب طلبہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادیتوں کے خلاف اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں یا پُرامن احتجاج کرنے کے لیے نکلتے ہیں تو یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کو مختلف ہتھکنڈوں استعمال کر کے انہیں ڈراتی دھمکاتی ہے اور طلبہ کو ان کے حق سے محروم رکھنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس اسلامیہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے اس طلبہ دشمن اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے طلبہ کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ان کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ یہاں طلبہ ایک اور بات ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ اپنے حق کی اس لڑائی میں کسی بھی حکومتی اہلکار یا اانتظامیہ کی طرف سے کسی بھی طرح کی ہمدردی کا انتظار کرنے کی بجائے انہیں اپنے اتحاد اور طاقت پر یقین رکھنا چاہیے۔
طلبہ کو اپنے حق کے لیے اس کرپٹ انتظامیہ کے ساتھ یہاں کے حکمران طبقے کے خلاف بھی منظم ہونا ہو گا۔ اسکالر شپ سے محروم تمام طلبہ کو ایک منظم پلیٹ فارم تشکیل دے کر اپنے حق کے لیے لڑنا ہو گا اور اس لڑائی میں ہر قسم کی فیسوں میں کمی کا مطالبہ شامل کرتے ہوئے باقی تمام طلبہ کو ساتھ ملا کر اپنے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کرنا ہو گا۔ اس طریقے سے ہی طلبہ کی طاقت مزید بڑھے گی اور انتظامیہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گی۔