|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈی جی خان|
ملک بھر کے دیگر اداروں کے طلبہ کی طرح غازی یونیورسٹی، ڈیرہ غازی خان کے طلبہ بھی آن لائن کلاسوں کے انعقاد کے بعد فزیکل امتحانات کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ فزیکل امتحانات کے اعلان کے بعد سے ہی ڈیرہ غازی خان میں طلبہ فیس بک، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے تیزی سے منظم ہونے کی طرف گئے اور اب اس فیصلے کے خلاف احتجاج و دھرنے کے ذریعے ایک متحدہ لڑائی لڑنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس وقت طلبہ کے کئی ایک واٹس ایپ گروپس موجود ہیں جن کے ذریعے طلبہ منظم احتجاج کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
18جنوری، بروز سوموار بھی طلبہ کی جانب سے ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں غازی یونیورسٹی کے طلبہ کے ساتھ ساتھ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور پروگریسو یوتھ الائنس کے ممبران نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ کے شرکاء نے طلبہ پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے، پریس کانفرنس کا انعقاد کرنے اور یونیورسٹی کی جانب سے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں 25 جنوری کو احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس سلسلے میں 19 جنوری کو پریس کانفرنس بھی کی گئی اور اس پریس کانفرنس میں حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ طلبہ کی آواز سنیں اور جلد از جلد آن لائن امتحانات لینے کا اعلان کریں، بصورتِ دیگر 25 جنوری کو طلبہ بھرپور احتجاج کرنے کی طرف جائیں گے۔
اٹھارہ جنوری کو ہونے والی طلبہ کی میٹنگ کے علاوہ بھی دیگر سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے طلبہ میٹنگز کا انعقاد کر رہے ہیں اور احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں 20 جنوری کو بھی طلبہ کی جانب سے ایک میٹنگ رکھی گئی ہے۔ اس تمام تر صورتِ حال میں جس ایک چیز کا واضح فقدان نظر آ رہا ہے وہ طلبہ کو اعتماد میں لے کر، ان کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے اور فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت کے ذریعے طلبہ کی متحدہ جدوجہد کا فقدان ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ ملک بھر میں طلبہ کی اکثریت کی طرح ڈیرہ غازی خان کے طلبہ بھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہیں اور فزیکل امتحانات کے خلاف آنے والا ردِ عمل اور اس سلسلے میں طلبہ کی میٹنگز کا انعقاد اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس وقت طلبہ کی سیاست سے عمومی طور پر پائی جانے والی نفرت اور سیاسی بیگانگی طلبہ کے کسی ایک مضبوط پلیٹ فارم پر متحد ہونے کے راستے میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے لیکن طلبہ کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ نظریاتی بنیادوں پر کسی ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوئے بغیر وہ آج کے عہد میں طلبہ پر ہونے والے حملوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔ طلبہ کی ماضی کی روایتی طلبہ تنظیموں و سیاسی جماعتوں سے نفرت بالکل درست ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ طلبہ، طلبہ سیاست کے حقیقی معنوں کو سمجھنے کی بجائے طلبہ سیاست سے ہی نفرت کرنا شروع کر دیں۔ اس وقت ملک بھر کے طلبہ کو طلبہ یونین کی بحالی کے لیے اور اپنے حقوق کے لیے منظم ہونا ہو گا اور درست انقلابی نظریات کی رہنمائی میں اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہو گا۔ ملک بھر کی طرح ڈیرہ غازی خان میں بھی پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کی فزیکل امتحانات کے خلاف جدوجہد سمیت ہر جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔