|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
گوجرانوالہ کی جناح لائبریری میں جانے والے طلبہ کو ان دنوں کئی مسائل کا سامنا ہے۔ لائبریری میں طلبہ کے لیے نہ تو پینے کا صاف پانی ہے اور ٹینکی کا پانی بھی اس قدر بدبو دار ہے جیسے سالوں سے ٹینکی کو صاف ہی نہیں کیاگیا۔ لائبریری کے قالین جوشاید لائبریری کے قیام کے وقت سے بچھائے گئے ہیں اب بے حد خستہ حال اور بدبو دار ہو چکے ہیں کہ سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا ہے۔ قالین میں اس قدر گرد ہے کہ کئی طلبہ تو بیمار بھی ہو جاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کی سہولت بھی ناقص ہے۔ کتابیں بھی اپ ڈیٹ نہیں کی جاتیں اور ان پر جمی دھول صاف صاف بتاتی ہے کہ لائبریری کی انتظامیہ نے کبھی کتابوں کو صاف کرنے کی زحمت نہیں کی۔ اگر صفائی ہوتی بھی ہے تو سال میں ایک بار جب آڈٹ ہوتا ہے بس تب۔ طلبہ کو کبھی کوئی کتاب ایشو بھی نہیں کی گئی۔ کمپیوٹرز کی بات کریں تو وہ کبھی استعمال ہی نہیں ہوئے۔ لائبریری کی ایک طالب علم نے بتایا کہ ایک دن اس کے لیپ ٹاپ کے کی بورڈ (Keyboard) کے کام نہ کرنے پر اس نے لائبریرین سے لائبریری کا کی بورڈ استعمال کرنے کی درخواست کی لیکن لائبریرین نے اسے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ان کا کی بورڈ چوری ہو جائے گا۔ اس لیے اسے کی بورڈ بھی نہیں ملا۔
طلبہ اپنے کسی مسئلہ پر لائبریرین سے بات کرنا چاہیں توپہلے ان کا سامنا لائبریرین کے دو چیلوں سے ہوتا ہے جو طلبہ کو لائبریرین کے آفس میں نہیں جانے دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ لائبریرین ایک آفیسر ہے اس لیے کوئی اس سے بات نہیں کر سکتا یا شاید اسے سرخاب کے پر لگے ہیں جو کوئی طالب علم اتار کر لے جائے گا۔ جب کوئی طالب علم کسی مسئلہ پر احتجاج کرتا ہے تو اس بات کا رونا رویا جاتا ہے کہ لائبریری کے حالات بہت خراب ہیں لہٰذا طلبہ کو چاہیے کہ وہ لائبریری انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
لیکن لائبریری انتظامیہ کو لائبریری کے ان تمام مسائل سے کوئی غرض نہیں بلکہ ان کی ساری توجہ اس با ت پر مبذول ہے کہ لائبریری میں آنے والے طلبہ خاص طور پر طالبات نے کس طرح کے کپڑے پہن رکھے ہیں۔ طالبات کو بے بنیادباتوں کی بناء پر ہراساں کیا جا رہا ہے کہ اگر انہوں نے جینز پہنی یا دوپٹہ فلاں فلاں طریقے سے نہ لیا تو انہیں لائبریری سے نکال دیا جائے گا۔ حالانکہ ان باتوں کا لائبریری اور لائبریری کے بنیادی مسائل سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ ان فضول باتوں سے طالبات کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے تاکہ وہ لائبریری آنا ہی ترک کر دیں۔
لائبریرین اپنے آپ کو آفیسر گردانتے ہوئے خود تو طلبہ کے ساتھ بات کرنے کو اپنی توہین سمجھتی ہے اس لیے طلبہ کو ہراساں کرنے کے لیے میل سٹاف کو ان کے پاس بھیجتی ہے کہ وہ جا کر طالبات سے ان کے لباس کے بارے میں باتیں کہیں۔ اس بات کی اجازت نہیں کہ طلباء اور طالبات اپنی پڑھائی کے سلسلے میں ایک دوسرے سے بات کر سکیں۔ نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ برے حالات کی دہائی دے کر لائبریری میں رنگ و روغن کروانے کے پیسے بھی طلبہ سے اینٹھے جا رہے ہیں۔ تو لائبریری کو ملنے والا بجٹ کد ھر اُڑ رہا ہے؟ اگر طلبہ اپنے مسائل کے لیے لائبریرین سے ملنے یا بات کرنے کا حق بھی نہیں رکھتے تو وہ کیا صرف تنخواہیں ہضم کرنے کے لیے کرسی پر براجمان ہے؟
پروگریسو یوتھ الائنس لائبریری میں طلبہ کو در پیش ان تمام مسائل کو حل نہ کرنے اور طلبہ کو ہراساں کرنے پر لائبریری انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کی، جس کے تحت یہ لائبریری چل رہی ہے، مذمت کرتا ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ طلبہ کے ان مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے اور بے بنیاد باتوں پر طالبات کو ڈرا دھمکا کر انہیں ہراساں کرنا بند کیا جائے۔