کراچی: ”طلبہ یونین کی بحالی اور انقلابی سیاست“ کے عنوان پر طلبہ کانفرنس کا کامیاب انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|

پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کی جانب سے 11 مارچ بروزِ جمعہ کو بمقامِ سندھ بوائز اسکاؤٹس آڈیٹوریم، صدر میں ”طلبہ یونین کی بحالی اور انقلابی سیاست“ کے عنوان سے طلبہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے اس کانفرس کی تیاریاں بھرپور انقلابی جذبے کے ساتھ کیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے کالجوں،یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی ادراروں کے طلبہ تک اس کانفرس کا پیغام پہنچایا۔ دورانِ کیمپئین طلبہ نے پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کی کاوش کو بہت سراہا اور کیمپئین کا حصہ بھی بنے۔ کیمپئین کے دوران طلبہ سے فنڈز کی اپیل بھی کی اور طلبہ نے اس کانفرس کے انعقاد کیلئے دل کھول کر فنڈز دیئے۔

کانفرنس میں کراچی کی مختلف جامعات، کالجز اور دیگر اداروں سے طلبہ نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں کراچی یونیورسٹی، داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ، شہید بینظیر بھٹو لیاری یونیورسٹی، اردو فیڈرل یونیورسٹی، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، شہید ذولفقار علی بھٹو لاء کالج، ماروی گوٹھ، سچل گوٹھ، جوئر اسکوائر اور ھمدرد یونیورسٹی شامل تھے۔ اس کے علاوہ کراچی سے باہر دیگر اداروں میں سے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، سندھ یونیورسٹی آف جامشورو، بی زیڈ یو ملتان، سواستو اسکول آف نرسنگ، یونیورسٹی آف بلوچستان، پنجاب یونیورسٹی، پشاور یونیورسٹی اور دیگر اداروں سے بھی طلبہ کثیر تعداد میں شامل تھے۔

اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد طلبہ یونین کی بحالی کے بعد فوراً الیکشن کروانے اور ترقی پسند طلبہ کو متحد کرنا تھا۔ کانفرنس میں محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد کرنے والی تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندگان سمیت دیگر ترقی پسند ادبیوں، وکلاء اور سیاسی کارکنان نے بھی شرکت کی۔

طلبہ کانفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض پی وائی اے کراچی کے آرگنائزر کامریڈ عادل عزیز نے سرانجام دیے۔ کانفرنس کا آغاز پی وائی اے کراچی کے سرگرم کارکن کامریڈ راجیش نے انقلابی نظم کے ساتھ کیا۔ اس کے بعد کامریڈ زینب (سابقہ جنرل سیکرٹری پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ) نے تمام شرکاء کا خیر مقدم کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پیش کر کے کیا۔

اس کے بعد تقاریر کے سلسلے کا آغاز ہوا۔

کانفرنس کے پہلے مقرر پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کے سابقہ صدر کامریڈ آنند پرکاش تھے۔ آنند نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ اپنی بات کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر سیاست کرتے ہیں اور متحد ہوکر سیاسی جدوجہد کرنا ہی طلبہ سیاست کا مقصد سمجھتے ہیں۔

اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کے صدر ساجد خان نے تقریر کی، جنہوں نے تمام کیمپس پولیٹکس پر بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسائل مشترکہ ہیں چاہے وہ فیسوں کے ہوں، ہاسٹل کے ہوں یا ہراسانی کے، چنانچہ ہم سب کو اجتماعی جدوجہد کرنا ہوگی۔

اس کے بعد اسیٹج سیکرٹری نے ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنما پارس جان کو دعوت دی جس نے شرکاء سے مخاطب ہو کر کہا کہ طلبہ کے ساتھ وہ مزودروں کی طرف سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ جب بھی عملی میدان میں ضرورت پڑے گی تو وہ طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

دورانِ پروگرام پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے انقلابی نعرے لگاتے ہوئے پورے ماحول کو پُر جوش رکھا۔ دیگر اداروں سے شرکاء میں سندھی اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے مرکزی نائب صدر گلاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے دعوتِ شرکت دی اور مستقبل میں طلبہ کے مسائل پر ہر ممکن جدوجہد میں ساتھ دینے کا عزم کیا۔ جساف آریسر کے مرکزی رہنما احمد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے منعقد کردہ اس کانفرنس کا حصہ بننے میں فخر محسوس کر رہے ہیں اور طلبہ کے حقوق کی لڑائی میں اول صفوں میں کھڑے ہوں گے۔ اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ایڈووکیٹ زائر مہیسر نے بھی طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم کو ان تمام رجعتی قوتوں کے خلاف ایک ہو کر لڑنا ہوگا جو اداروں میں انتظامیہ کے گھٹ جوڑ میں سیاست کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں۔ پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو سے وینگس پیرزادو نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم طلبہ یونین کی بحالی کے بعد فوراً الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیاری یونیورسٹی سے بھگوان داس نے اظہارِ یکجہتی کی اور ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی سے کرن سنگھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ تعلیمی مسائل کو حل کرنے کے لیے وہ کیمپس پولیٹکس پر یقین رکھتے ہیں۔ سندھی شاگرد تحریک کے رہنما نوید کلھوڑو نے پی وائی اے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشترکہ جدوجہد میں یقین رکھتے ہیں جبکہ پی آر ایس ایف کے رہنما وقاص انگاریہ نے شرکاء سے مخاطب ہوئے کہا کہ وہ ترقی پسند سیاست کے حامی ہیں اور اداروں میں ریاستی پشت پناہی میں ہونے والی غنڈا گرد سیاست کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ پشتون اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنما ولی نے پروگریسو یوتھ الائنس کا شکریہ ادا کی اور کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی پروگریسو یوتھ الائنس کے طلبہ یونین کے فوری الیکشن کے مطالبے سے اتفاق کرتے ہیں۔ پشاور یونیورسٹی سے کامریڈ سحاب نے اپنی تقریر میں اپنی سرگرمیوں اور حالیہ عرصے میں قائم ہونے والی یونٹ پر بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہم ملک گیر طلبہ تحریک پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ ترقی پسند طلبہ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ بی زیڈ یو ملتان سے کامریڈ فرحان رشید نے بھی کانفرنس میں آئے تمام شرکاء سے اظہارِ یکجہتی کی اور اپنی یونیورسٹی میں حالیہ اینٹی ہراسمنٹ ریلی کے اوپر انتظامیہ کے جبر پر بات رکھی۔

کانفرنس کے آخری مقرر پروگریسو یوتھ الائنس پاکستان کے مرکزی آرگنائزر فضیل اصغر تھے جہنوں نے عالمی تناظر میں طلبہ سیاست پر تفصیلی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم طلبہ کے بیچ انقلابی نظریات کو پھیلانے کے ساتھ ساتھ اس نظام کے خلاف بھی جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ موجودہ نظام میں اصلاحات کی مزید گنجائش نہیں رہی ہے، مگر جبر و استحصال پر مبنی اس نظام کے خلاف انقلابی قوتوں کا منظم ہونا ضروری ہے۔

کانفرنس کا اختتام انقلابی نعرہ بازی کرتے ہوئے اس عزم کے ساتھ کیا گیا کہ سیاست کے روایتی طور طریقوں کو مسترد کرتے ہوئے تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ کے بیچ انقلابی سیاست کو فروغ دینے کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔

طلبہ ساتھیو! ہماری جڑت ہی ہماری طاقت ہے۔صرف اس جڑت کے ساتھ ہی ایک منظم جدوجہد کرتے ہوئے طلبہ کو درپیش تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔

ایک کا دکھ۔۔۔ سب کا دکھ!

طلبہ اتحاد۔۔۔زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.