کوئٹہ: جامعہ بلوچستان میں سکیورٹی کے نام پر طلبہ کی تذلیل نامنظور

|رپورٹ: صوبائی ترجمان، پی وائی اے بلوچستان|

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی تعلیمی درسگاہ سے زیادہ سکیورٹی قلعہ کا منظر پیش کررہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ تمام تر حفاظتی تدابیر دہشتگردی کے واقعات روکنے کی غرض سے کیے جارہے ہیں۔ ان سکیورٹی عوامل میں ہرطرف سکیورٹی گارڈز ( ایف سی، پولیس اور پرائیویٹ گارڈز)اور واک تھرو گیٹس پچھلے کئی سالوں سے عمل پیرا ہیں۔ اسکے علاوہ جامعہ کی تمام تر دیواروں پر خاردار تاروں کی بھرمار ہے جوکہ تعلیمی ادارے سے زیادہ کسی سکیورٹی حصار یا جیل کی تصویر پیش کررہی ہے۔ جبکہ اسی طرح کے تمام تر حفاظتی تدابیر کے باوجود 13 اپریل 2017 میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشال خان کو انتہائی بیدردی سے شہید کیا گیا۔ جوکہ ان تمام تر حفاظتی عوامل کے منہ پر طمانچے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں ان تمام تر حفاظتی تدابیر کے باوجود طلبہ کو واک تھرو گیٹس سے گزارنا پھر اُن تمام طلبہ کی جامع تلاشی لینا طلبہ کو ذہنی کوفت میں مبتلا کرنے اور بے عزت کرنے کے مترادف ہے۔

دوسری طرف طلبہ کو اس ذہنی اذیت میں مبتلا کرنا دراصل طلبہ کو اپنے بنیادی حقوق سے دور رکھنا ہوتا ہے۔ جامعہ بلوچستان صوبے کی واحد یونیورسٹی ہے جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طلبہ صوبے بھر سے تعلیم کے زیور سے مستفید ہورہے ہیں مگر جامعہ ہٰذا ہرطرف سے مسائل کا شکار ہے جن میں طلبہ، اساتذہ اور دیگر ملازمین کے مسائل جن میں فیسوں میں بے تحاشا اضافہ،ہاسٹلز کی کمی، ٹرانسپورٹ کی کمی، لیکچررز اور پروفیسرز کی کمی، انتظامیہ کی غنڈہ گردی، یونیورسٹی میں کرپشن اور اقرباء پروری، کیفے ٹیریاز کا بند ہونا، اسکے علاوہ سکیورٹی اہلکاروں کا جامعہ میں بلا ضرورت دندناتے پھرنا وغیرہ قابل ذکر مسائل ہیں۔ مگر ان تمام تر مسائل پر جب کسی بھی شکل میں احتجاج کرنے کی نوبت آتی ہے تو جامعہ ہٰذا کے حکام بالا اور دیگر مقتدر قوتیں ایکشن میں آکر مزید یونیورسٹی میں طلبہ اور اساتذہ کے جمہوری حقوق پر قدغن لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔ جسکی حالیہ مثال یونیورسٹی میں مختلف طلبہ تنظیموں کے تنظیمی سرکلز کو سبوتاژ کرنا شامل ہے۔ اسکے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ نے جامعہ کے اندر طلبہ کو اپنے بنیادی حقوق سے دور رکھنے کے لیے نام نہاد سوسائٹیز اور یوبینز کے نام سے نام نہاد تنظیم بنائی ہے جسکا مطلب طلبہ کو مختلف مراعات کے ذریعے طلبہ سیاست سے دور رکھنا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس جامعہ بلوچستان میں طلبہ کیساتھ روا رکھے گئے تمام تر ناروا ہتھکنڈوں کی بھرپور الفاظ میں نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ اسکے خلاف تنظیم کے ملک بھر میں لانچ کی گئی کمپئین ’’طلبہ یونین کی بحالی‘‘ کے لیے جدوجہد کو مزید تیز کرنے کا عہد کرتا ہے اور بلوچستان بھر کے طلبہ سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ’’طلبہ یونین کی بحالی‘‘ کی کمپئین میں پروگریسو یوتھ الائنس کا ساتھ دیں کیونکہ طلبہ یونین کی بحالی سے نہ صرف سکیورٹی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے بلکہ تمام تعلیمی اداروں کے فیصلہ جات میں طلبہ براہ راست شریک ہونگے جسکے ذریعے وہ تمام تر امور کو مشترکہ مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلے لینگے۔ 

پروگریسو یوتھ الائنس اس سلسلے میں صوبے بھر کے طلبہ سے مختلف سرگرمیوں کے ذریعے روابط بنانے کی کوشش کریگا تاکہ جامعہ بلوچستان کو جدید تعلیم کا امین بنانے کیساتھ ساتھ امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.