|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
20 جولائی کی شام 4 بجے پروگریسو یوتھ الائنس راولاکوٹ آفس میں نوجوانوں اور طلبہ کی ایک میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس میٹنگ میں راولاکوٹ میں واقع مختلف تعلیمی اداروں کے 20 سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔ میٹنگ کا موضوع نوجوانوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل رکھا گیاتھا۔ ایجنڈے پر بات کا آغاز پروگریسو یوتھ الائنس سے عمر ریاض نے کیا۔
عمر نے کہا کہ آج دنیا بھر میں طلبہ بہت سے مسائل سے دوچار ہیں۔ تعلیم کے نام پر طلبہ کو لوٹا جارہاہے اور حکومت سمیت کوئی بھی سیاسی یا مذہبی پارٹی اس پر بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔ آج عام محنت کش کا بچہ تعلیم حاصل کرنے سے سرے سے مرحوم ہے۔جو طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں انہیں مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں فیسوں میں بے تحاشا اضافہ، انتظامیہ کا سیکیورٹی کے نام پر جبر، طلبہ یونینز پر پابندی، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، یونیورسٹی کی مناسب بلڈنگ اور دیگر مسائل شامل ہیں۔ طلبہ کے پاس ان مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں جس کی ایک بڑی وجہ سٹوڈنٹ یونین پر پابندی ہے۔ سٹوڈنٹ یونین طلبہ کا وہ ادارہ ہوتا ہے جس کے نمائندے جمہوری طریقے سے طلبہ کے اپنے منتخب کردہ ہوتے ہیں۔ یہ یونینز نہ صرف ان کے مسائل کے حل کی ضمانت فراہم کرتی ہے بلکہ ان کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتی ہے۔
پاکستان میں ہر سال بیس لاکھ کے قریب نوجوان محنت کی منڈی میں شامل ہوتے ہیں۔ان میں ایک کثیر حصہ کالجوں اور یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف یہ نظام اتنا مفلوج ہو چکا ہے کہ روزگار کا ملنا نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر کسی کو روزگار مل بھی جائے تو وہ کنڑیکٹ پر ہوتا ہے جس میں کسی بھی وقت نکالے جانے کی تلوار ہر وقت منڈلاتی رہتی ہے۔ آج کے عہد میں اتنے ترقی یافتہ ذرائع پیداوار ہونے کے باوجود بیروزگاری ایک وبا کی طرح نوجوانوں نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ر وزگاز کے لئے مختلف امتحان لیے جاتے ہیں جو کہ لوٹ مار کا ایک طریقہ ہے۔ ان ٹیسٹوں کے ذریعے ایک طرف ریاستی نااہلی، نظام کی متروکیت اور بیروزگاری کا جواز فراہم کیا جاتا ہے اور دوسری طرف اربوں روپے محنت کش طبقے کے نو جوانوں سے لیے جاتے ہیں۔ ان مسائل کے نتیجے میں معاشرے میں بیگا نگی جنم لیتی ہے اوروہ نوجوان منشیات اور جرائم کی طرف رخ کرتے ہیں۔ جس سماج میں موت کی خواہش جینے کی تمنا سے ذیادہ ہو اور کوئی متبادل نظر نہ آ رہا ہو وہاں انفرادی لڑائی اجتمائی لڑائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔اس لئے نوجوانوں کو اپنے مسائل کیلئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ اس لیے PYA آج پورے پاکستان میں طلبہ کو منظم کر رہی ہے تاکہ طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پہ اکٹھا کیا جائے اور طلبہ حقوق کی لڑائی کو آگے بڑھایا جائے۔
عمر کے بعد شریک طلبہ نے بھی بحث میں حصہ لیا اور اپنی آرا کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ شریک طلبہ نے موضوع کے حوالے سے بڑی تعداد میں سوالات بھی اٹھائے۔ پروگریسو یوتھ الائنس سے عادل راؤ نے ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے بحث کو سمیٹا۔