لاہور: گجومتہ انڈسٹریل ایریا میں تھیٹر پرفارمنس کا انعقاد، سینکڑوں مزدوروں کی شرکت

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

2 جنوری 2022ء بروز اتوار لاہور کے گجومتہ انڈسٹریل ایریا میں پروگریسو یوتھ الائنس اور محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان نے سٹریٹ تھیٹر کی پرفارمنس پیش کی۔ انڈیا کے مشہور تھیٹر کے فنکار صفدر ہاشمی کا لکھا گیا ڈرامہ ”مشین“ پیش کیا گیا۔ یکم جنوری 1989ء میں ایک ڈرامہ پیش کرتے ہوئے ہی صفدر ہاشمی پر وہاں کے ایک مقامی سرمایہ دار کے ایما پر حملہ کرایا گیا جس کے باعث اگلے ہی دن یعنی 2 جنوری کو ان کی وفات ہوگئی۔ یہ پرفارمنس بھی صفدر ہاشمی کے اعزاز میں ہی رکھی گئی تھی۔

گجومتہ انڈسٹریل ایریا میں واقع رستم ٹاول فیکٹری کے سامنے سڑک پر یہ تھیٹر پرفارم کیا گیا جس کو رستم ٹاول سمیت دیگر فیکٹریوں کے سینکڑوں مزدوروں نے دیکھا۔

تھیٹر ٹیم میں فضیل اصغر (پی وائی اے)، مقصود ہمدانی (ریڈ ورکرز فرنٹ)، ساحر رانا (پی وائی اے)، ارسلان دانی (ریڈ ورکرز فرنٹ)، باسط خان (پی وائی اے)، ثناواللہ جلبانی (پی وائی اے) اور سانول علی (پی وائی اے) شامل تھے۔

یہ ڈرامہ آزاد تھیٹر کے خصوصی تعاون سے تیار کیا گیا تھا۔

ڈرامے کا دورانیہ 15 سے 20 منٹ تھا۔ یہ ڈرامہ 7 کرداروں کے گرد گھومتا ہے جن میں مل مالک، سیکورٹی افسر، چار مزدور اور ایک راوی شامل ہیں۔ ڈرامے میں اس نظام کو ایک مشین کے طور پہ پیش کیا گیا اور بڑی خوبصورتی سے دکھایا گیا کہ کس طرح یہ مشین چلتی ہے۔ مالک کا کردار حکمران طبقے کا نمائندہ ہے جو محنت کشوں کے استحصال کے ذریعے دولت جمع کرتا ہے۔سیکورٹی افسر کا کردار ریاست کا نمائندہ ہے جو مالک کی دولت کی حفاظت کرتا ہے اور مزدوروں پر جبر کرتا ہے۔ آخر میں انقلاب کی شاندار عکاسی کی گئی کہ کس طرح مزدور مل کر مشین روک دیتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ اس مشین کو چلانے والے اور اس کے مالک وہ ہیں، اور سماج کی ساری دولت وہ پیدا کرتے ہیں۔

مزدوروں نے بڑے جوش اور شوق سے پورا ڈرامہ دیکھا اور خوب سراہا۔ پرفارمنس کے اختتام پر مزدوروں کا کہنا تھا کہ ہماری روزمرہ زندگی کی ڈرامے کے ذریعے شاندار عکاسی کی گئی اور خواہش کا اظہار کیا کہ اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔ ایک طویل عرصے کے بعد کسی انڈسٹریل ایریا میں سٹریٹ تھیٹر کا انعقاد کیا گیا جس پر ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان مبارکباد اور داد کے مستحق ہیں۔ کئی سالوں بعد این جی اوز کی بجائے انقلابی نظریات کے سپاہی تھیٹر کے ذریعے اپنا پیغام لے کر مزدوروں کے پاس گئے اور تھیٹر کی انقلابی روایات کا احیاء کیا۔

ڈرامے کے آغاز میں فیکٹری مالکان کی طرف سے بھیجے گئے سیکورٹی گارڈ ز نے روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئے۔ ڈرامے کے دوران بھی وہ سیکورٹی گارڈ مزدوروں کو ہراساں کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ڈرامہ جاری رہا۔ علاقے کی پولیس کو بھی اطلاع کی گئی، اور ڈرامہ ختم ہونے کے بعد پولیس کی نفری بھی پہنچی اور پی وائی اے اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے کارکنان کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر پوچھ گچھ کے بعد انہیں بھی واپس لوٹنا پڑا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ دار مزدوروں کے اکٹھ اور شعور سے کتنے خوفزدہ ہیں اور یہ ڈرامہ کس قدر حقیقت پر مبنی تھا۔

تھیٹر پرفارم کرنے والے ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان اس سلسلے کو جاری رکھنے اور آگے بڑھانے کے حوالے سے پرعزم ہیں۔ مزدوروں نے محنت کشوں کا اخبار ”ورکرنامہ“ بھی خریدا اور ریڈ ورکرز فرنٹ میں شمولیت کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ ڈرامے کا اختتام اس گیت پر ہوتا ہے۔

جس کی محنت اس کا حق
یہی ہمارا نعرہ ہے
ہم مزدور ہوں یا کسان
پکا ساتھ ہمارا ہے
لوٹ کے جانے والے رُک
سارا مال ہمارا ہے

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.