|رپورٹ: آصف لاشاری|
29 اکتوبر بروز ہفتہ کو ڈیرہ غازی خان پریس کلب میں پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) اور بی ایس او (پجار) کے زیر اہتمام ایک سیمینار بعنوان ’’پاکستانی ریاست کا بحران اور انقلابی سوشلزم‘‘منعقد کیا گیا جس میں 20سے زائد افراد نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض راول اسد نے ادا کئے۔ سیمینار کا آغاز کرتے ہوئے راول نے پروگریسو یوتھ الائنس اور بی ایس او (پجار) کی جانب سے سیمینار کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور پروگریسو یوتھ الائنس کا تعارف، پروگرام اور طلبہ اور نوجوانوں کے کردار پر مختصر بات رکھی ۔
اس کے بعد ڈاکٹر آفتاب اشرف کو موضوع پر بات کرنے کے لئے دعوت دی گئی۔ آفتاب نے دوسری عالمی جنگ ، مزدور تحریک کی پسپائی، سوشلزم کے خلاف پروپیگنڈہ، 2008ء کے عالمی معاشی بحران اور اس کے اثرات، عالمی افق پر طلبہ اور مزدوروں کی تحریکیں، مارکسی نظریات کی واپسی اور موجودہ عہد کے کردار پر تفصیل سے بات رکھی۔ عالمی صورتحال پر تفصیل سے بات رکھنے کے بعد کامریڈ آفتاب نے پاکستان میں 2008 ء کے بحران کے بعد منظر عام پر آنے والی محنت کشوں و طلبہ کی ملک کے طول و عرض میں اٹھنے والی تحریکوں اور ان کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ریاست کے تقریبا ہر ادارے میں اٹھنے والی یہ تحریکیں اگرچہ ایک دوسرے سے کٹی ہوئی تھیں مگر مستقبل میں یہ تحریکیں آپس میں جڑنے کی طرف جائیں گی۔ اس کے بعد آفتاب نے ریاستی اداروں کے بحران، سیاسی و سماجی بحران، پاکستانی معیشت کی حالت زار، کالی معیشت اور دہشتگردی پر تفصیل سے بات رکھی۔
آفتاب نے کہا کہ اس وقت سیاسی منظرنامے پر موجود تمام سیاسی جماعتوں میں کوئی فرق نہیں اور سب کا ایک ہی آئی ایم ایف کی غلامی پر مبنی معاشی پروگرام ہے۔ ایسے میں ایک ایسی انقلابی پارٹی تعمیر کرنی ہوگی جو نجی ملکیت پر مبنی اس سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر ایک سوشلسٹ نظام کو قائم کرے۔ لیڈ آف کے بعد آصف لاشاری، سلمان کھوسہ، فضیل اصغر، ڈاکٹر ولید، انعم رب اور بی ایس او (پجار) کے جیاند بلوچ نے بحث میں حصہ لیا۔ آخر میں ڈاکٹر آفتاب نے سوالات کی روشنی میں بحث کو سمیٹا۔