|رپورٹ: جیلانی ساج|
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیراہتمام کوئٹہ میں 4فروری بروزہفتہ کو ایک روزہ مارکسی سکول کا منعقد کیا گیا۔ شدید سردی اور برفباری کے باوجود سکول میں 16 نوجوانوں نے شرکت کی۔ سکول مجموعی طور پردو سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن سامراجیت جبکہ دوسرا سیشن ’’جنرل ڈسکشن‘‘ جس میں نئے رابطوں کے ساتھ مختلف سوالات اور اُن کے جوابات پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن کو کریم پرہر نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف رزاق غورزنگ نے دی۔
سیشن کا آغاز کرتے ہوئے رزاق نے سامراجیت کی بنیادی تعریف پر روشنی ڈالی جو کہ لینن کی مشہور کتاب ’’سامراجیت سرمایہ داری کی انتہائی منزل‘‘میں کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ برطانوی سامراج، فرانسیسی سامراج، جرمن اور زار شاہی روس کے سامراجی کردار پر روشنی ڈالی اور بلقان ریاستوں کے سامراجی عزائم پر سیر حاصل بحث کی۔ پہلی عالمی جنگ اور دوسری عالمی جنگ کے نتیجے میں نئی سامراجی قوتوں کے اُبھار اور زوال پر بات کی۔ سرمایہ داری کے موجود ہ بحران اور امریکی سامراج کے خصی پن اور روسی سامراج کی مشرقِ وسطیٰ میں مداخلت کو بحث کا حصہ بنایا۔
اس کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے پارس جان نے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جوابات دئیے جس میں پارس نے سرمایہ کی تخلیق پر روشنی ڈالی او رانسانی ارتقا کے مختلف مراحل میں مرکنٹائل کیپٹلزم اور پھر سرمایہ داری کی شروعات سے لے کر اسی سرمائے کے نتیجے میں جہاں اُسکا نیا مرحلہ سامراجیت کے بطور اُبھرتا ہے پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔اس کے ساتھ رزاق غورزنگ نے بحث کو سمیٹتے ہوئے چین کے سامراجی عزائم کو بے نقاب کیا۔ دوسرے سیشن میں سکول پر آئے ہوئے مختلف سیاسی تنظیموں کے دوستوں کے ساتھ تفصیلی بحث ہوئی جس میں قومی سوال اور مارکسزم اہم موضوع رہا۔ بحث میں ’’پشتون پروگریسیو رائٹرز فورم‘‘ کے دوستوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تمام دوستوں کے سوالات کے جوابات پارس جان نے شاندار طریقے سے دئیے ۔ انٹرنیشنل گا کر سکول کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔