|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، سندھ|
عثمان شاھ ھڑی میں سانحہ ڈھنک، سانحہ ساہیوال، زینب، تانیہ خاصخیلی، نمرتا اور دیگر تمام قتل و غارتگری کے واقعات کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی عثمان شاھ ھڑی بوائز ہائی سکول سے ہوتے ہوئے یوٹیلیٹی سٹور پر اختتام پذیر ہوئی۔ جہاں احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ جس میں نوجوانوں کی بھاری اکثریت نے شرکت کی۔ یہ عثمان شاہ ھڑی میں ایک بڑے عرصے کے بعد سیاسی سرگرمی کی گئی۔ جو گزشتہ روایتی ریلیوں اور مظاہروں سے مختلف تھا، جس میں نہ صرف میڈیا سے بائیکاٹ کیا گیا بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے احتجاج اور ریلی کو کوریج بھی دی گئی۔
ریلی میں پروگریسو یوتھ الائنس کے نمائندہ کامریڈ جی ایم بلوچ نے انڈیا کے شاعر عامر عزیز کی نظم “سب یاد رکھا جائے گا” ریلی کے شرکاء کے سامنے پیش کی۔ اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کے نمائندہ کامریڈ علی عیسیٰ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے برمش یکجہتی کمیٹی کلرشاخ کے آرگنائزر اور شرکاء کو باوقار ریلی کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریلی دیگر ریلیوں کے برعکس اس لیے مختلف ہے کیونکہ یہ جڑت اور اتحاد کا پیغام دے رہی ہے۔ اس میں صرف برمش نہیں بلکہ سانحہ ساہیوال کے لواحقین، نمرتا اور دیگر مظلوموں کے لیے بھی انصاف کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ تمام واقعات محنت کش اور متوسط طبقے کے لوگوں کے ساتھ پیش آئے ہیں، ایسے واقعات کسی وزیر، مشیر ، وڈیرے، سردار ، افسر شاہی اور طبقہ بالا کے کسی فرد یا اس کے خاندان کیساتھ پیش نہیں آئے۔. لہٰذا یہ مسائل محنت کش طبقے کے مسائل ہیں، تو بجائے ان حکمرانوں سے امید رکھنے کے ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی چاہیے۔ کامریڈ علی عیسیٰ کا مذید میڈیا کی جھوٹی خبر کے بابت کہنا تھا کہ یہ صحافی حضرات اپنے طبقے کے سب سے بڑے غدار ہیں، مگر اب ہمیں بھی انکی کوریج کی ضرورت نہیں۔ اختتام پر کامریڈ علی عیسیٰ نے کہا کہ ان تمام مسائل کا حل ایک سائنسی بنیادوں پر استوار انقلابی پروگرام، ایک نظریے اور انقلابی تنظیم کے بغیر ممکن نہیں، لہٰذا جب تمام جابر ایک ہیں تو ہم مظلوموں کو بھی طبقاتی جڑت پیدا کرتے ہوئے استحصال سے پاک سماج یعنی سوشلزم کے لیے جدوجہد کرکے انسانیت کو اس قتل و غارتگری کے نظام سے باہر نکالنا ہوگا جو محنت کش طبقے اور اس طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان نسل کے بغیر کوئی دوسرا سر انجام نہیں دے سکتا۔
ریلی کے اختتام پر جھوٹی میڈیا، قاتل سمیر سبزل اور دیگر قاتلوں کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔ جس پر گوادر سے تعلق رکھنے والے صحافی صداقت بلوچ نے مقررین کو ریاستی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ کرنے کی دھمکی دی۔
پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ، عثمان شاھ ھڑی پریس کلب بشمول صداقت بلوچ سب کو خبردار کرتی ہے کہ ریلی میں موجود کسی بھی شخص کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار عثمان شاھ ھڑی پریس کلب کے ذمہ داران ہونگے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کسی گلی یا شہر کی تنظیم نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر کام کر رہی ہے اور عالمی سطح پر بھی محنت کشوں اور طلبہ کیساتھ رابطے میں ہے۔ لہٰذا ملک گیر سطح پر احتجاجی مظاہروں کی شکل میں ان حضرات کو جواب دینے کے اہلیت رکھتی ہے۔