|رپورٹ:پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
کل مورخہ 5 جون، بروز سوموار کو سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میں فارمیسی کی طالبات نے وائس چانسلر آفس اور یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ طالبات کا مطالبہ ہے کہ فارمیسی ڈیپارٹمنٹ کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے ریکگنائز کیا جائے۔ احتجاجی طالبات نے انتہائی جوش و جذبے سے اس مطالبے کے حق میں نعرے لگائے اور بہت جلد وسیع احجاجی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا۔ اس احتجاج کی پاداش میں طالبات کو انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے، جس کی پروگریسو یوتھ الائنس شدید مزمت کرتا ہے۔
سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی بلوچستان کا ایک ایسا ادارہ ہے، جہاں انتہائی ناگفتہ بہ معاشی حالات سے مقابلہ کرنے والے محنت کش اور نچلے درمیانے طبقے کے گھرانوں سے وابستہ طالبات داخلہ لیتی ہیں، جو امیروں یا حکمرانوں کے بچوں کی طرح مہنگے نجی تعلیمی اداروں میں داخلہ نہیں لے سکتیں۔ طالبات یہاں داخلہ لیتی ہیں فیسیں ادا کرتی ہیں، مگر آخر میں ان کو ایسی ڈگری دی جاتی ہے جس کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کوئی وقعت نہیں دیتا، اس ڈگری کو رکگنائز ہی نہیں کیا جا رہا۔
ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے یہ جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ سردار بہادر کان وومین یونیورسٹی کے پَست تعلیمی معیار کے پیش نظر اس ڈیپارٹمنٹس کو ریکگنائز نہیں کیا گیا۔ اگر ایسا ہے، تو بھی سب سے پہلے یہ خود ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور بلوچستان کے شعبہ تعلیم کی ذمہ داری بنتی ہے کے اس یونیورسٹی کے تعلیمی معیار کو بہتر کیا جائے۔ دوسری بات یہ کہ اگر اس یونیورسٹی کا مزکورہ ڈیپارٹمنٹ ناکارہ ہے، تو کس بناء پر طلبہ سے بھاری فیس بٹوری جارہی ہے؟ یونیورسٹی میں ایسے ڈیپارٹمنٹس میں کس کی سرپرستی میں داخلے دیے جا رہے ہیں؟ کیا حکومتی ذمہ داران اس سے بے خبر ہیں؟ کیا معیاری تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟
یاد رہے کہ ایس بی کے یو میں طالبات کو ہراسمنٹ، ہاسٹل کی سہولیات کی کمی اور ٹرانسپورٹ جیسے دیگر مسائل کا بھی سامناہے، جس کے خلاف طالبات نے پہلے بھی شاندار جدوجہد کی ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے احتجاجی طالبات نے درپیش مسائل کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور یہ واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہیں مانے گئے تو وہ یونیورسٹی کے باقی تمام ڈیپارٹمنٹس میں کیمپین چلا کر ایک وسیع احتجاجی تحریک کی جانب بڑھیں گی۔
پروگریسیو یوتھ الائنس کے کارکنان نے احتجاج میں شرکت کی اور طلبہ کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ پروگریسیو یوتھ الائنس ایس بی کے یو کی طالبات کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں مزاحمت ہی کے ذریعے مسائل حل کروائے جا سکتے ہیں، طالبات کو فوری طور پر ہر کلاس سے طلبہ کے منتخب شدہ نمائندوں پر مبنی یونیورسٹی کی سطح کی طلبہ کمیٹی تشکیل دینی ہوگی۔ اس احتجاجی تحریک کو شہر اور پھر صوبے اور ملک بھر کے تعلیمی ادروں کے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ جس میں پروگریسو یوتھ الائنس بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہے۔
طلبہ اتحاد ہماری طاقت ہے۔ اس اتحاد اور منظم جدوجہد سے فیسوں میں اضافے، طلبہ یونین پر پابندی، تعلیمی بجٹ میں مسلسل کٹوتیوں اور ٹرانسپورٹ وہاسٹل کی سہولیات کی کمی اور ہراسمنٹ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اور ملک کی سب بڑی طاقت محنت طبقے سے متحد ہو کر ان تمام مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے سوشلست انقلاب کیا جا سکتا ہے۔
بڑھو طلبہ اتحاد کی جانب!
طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ نامنظور!
واحد راہ نجات۔۔۔ سوشلسٹ انقلاب!