|رپورٹ: شمروز|
آل بلوچستان میڈیکل سٹوڈنٹس کی جانب سے سائنس کالج کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج انٹری ٹیسٹ کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کے حوالے سے ایک پر وقار تقریب منعقد کی گئی۔ اس تقریب کے انعقاد میں تمام طلبہ کی محنت اور کوشش شامل تھی۔ مگر اس تقریب کو کامیاب بنانے میں پروگریسیویوتھ الائنس کے سرگرم کارکنان نے کلیدی کردار اد اکیا۔ سیمینار کے انتظامی امور سے لے کر شرکت تک پروگریسیویوتھ الائنس کی نوجوان قیادت نے بخوبی اپنا کردار ادا کیا۔
اس سیمینار کا بنیادی مقصد 4فروری کو بلوچستان کے میڈیکل کالجز انٹری ٹیسٹ میں ہوئی بے ضابطگیوں اور کرپشن کو سامنے لانا تھا۔ اس سیمینار میں بلوچستان کے مختلف سیاسی و سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔سیمینار میں بہت بڑے پیمانے پر طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ مختلف تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اس سیمینار میں شریک تھے۔ سیمینار میں طالبات نے یہ بنیادی نقطہ رکھا کہ ہم ہمیشہ سے سیاسی قائدین کی تقریریں اور باتیں سنتے آئے ہیں۔ آج ان سیاسی اکابرین کو ہمارا مدعا سننا ہوگا۔ ہم طلبہ پچھلے بائیس دنوں سے مسلسل احتجاجی دھرنے میں موجود ہیں۔ ہم نے لاٹھیاں بھی کھائی ہیں۔ ہم نے شدید بسردی اور بارشوں کا بھی مقابلہ کیا۔ ایک طرف ان نام نہاد حکمرانوں نے ہماری بات نہیں سنی اور اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا اظہار کیا تو دوسری طرف ان سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بھی کوئی خاطر خواہ اقدام دیکھنے کو نہیں ملا۔
پروگریسیو یوتھ الائنس کی طرف سے بلاول بلوچ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک بلوچستان میں موجود پرانی روایتی قیادتوں کو چیرتی ہوئی آگے نکل گئی ہے اور نئی قیادت کو جنم دیا ہے۔ طلبہ نسلی یا قومی بنیادوں پر کسی بھی تقسیم کو رد کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوئے۔ یہ ان نام نہاد رنگ برنگی لسانی تقسیم کی بنیادوں پر کھلی ہوئی دکانوں کے تابوت پر آخری کیل ثابت ہوگی۔ مزید بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ اس تحریک کے ایک اور منفرد پہلو پر کوئی بات نہیں کررہا کیونکہ یہ ان کی نام نہاد عزت و غیرت کے منہ پر طمانچہ تھا۔ وہ نوجوان طالبات کا کردار تھا۔ اس پوری تحریک میں ان طالبات نے صف اول کا کردار ادا کیا۔ یہ تھی وہ قیادت جسے یہ تحریک خود ابھار کے منظر عام پر لائی ہے اور یہ ایک جواب تھا ان نام نہاد غیرت زادوں کو کہ خواتین اب ان کی عزت و غیرت کی بھینٹ نہیں چڑھیں گی۔ وہ اپنے حقوق کے دفاع کے لیے سڑکوں پر بھی آسکتی ہیں اور لڑ بھی سکتی ہیں۔
پروگریسیو یوتھ الائنس کی جانب سے امیر ایاز نے طلبہ کے تحریکوں میں کردار اور طلبہ یونین کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان حکمرانوں کو خوف ہے کہ طلبہ کا اتحاد ان مفادات کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ان حکمرانوں نے طلبہ یونین پر پابندی لگا دی۔ طلبہ تحریک کو منظم کرنے کے لیے طلبہ یونین کی بحالی کی ایک اہم قدم ہے۔ اس سیمینار سے طلبہ کا مورال مزید بلند ہوا اور انہوں نے انتھک جدوجہد کا عزم کیا۔