|رپورٹ: آصف لاشاری|
20 اکتوبر بروز جمعرات کو پروگریسو یوتھ الائنس اور بی ایس او پجار کے زیر اہتمام ڈیرہ غازی خان میں پاکستان تناظر کے عنوان سے سٹڈی سرکل کا اہتمام کیا گیا جس میں 12 نوجوانوں نے شرکت کی۔
سٹڈی سرکل میں بحث کا آغاز چنگیز بلوچ نے کیا اور مربوط انداز میں عالمی حالات کی روشنی میں پاکستان کے سماجی، سیاسی اور معاشی حالات پر تفصیل سے بات رکھی۔ چنگیز نے بات رکھتے ہوئے کہا کہ 2008ء کا معاشی بحران عالمی طور پر ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور اس کے بعد سے تقریباً دنیا کے ہر خطے میں محنت کش اور نوجوان اس نظام کے خلاف حرکت میں آئے ہیں۔ پاکستان میں بھی محنت کشوں کی چھوٹی بڑی بکھری بکھری تحریکیں دیکھنے میں آئی ہیں۔ ہمیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پی آئی اے کی آٹھ دن تک رہنے والی ہڑتال دیکھنے کو ملی ہے جس میں محنت کشوں نے تمام پروازیں روک دی تھیں۔ اس کے علاوہ ہمیں تقریباً تمام سرکاری اداروں میں تحریکیں دیکھنے کو ملی ہیں۔
اسی طرح ہمیں طلبہ اور کسانوں کی چھوٹی چھوٹی تحریکیں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔ قنوطی دانشوروں کے تجزیوں کے برعکس یہ تمام تحریکیں ایک تبدیل ہوتے معروض کی عکاس ہیں اور ناگزیرطور پر محنت کشوں کی بڑی پرتیں بھی تحریکوں میں شامل ہوں گی۔ ضرورت ان محنت کشوں کو منظم کرنے اور انقلابی پارٹی تعمیر کرنے کی ہے۔ اس کے بعد آصف لاشاری نے ماضی کے انقلابات، ان کی پسپائی، انقلابی تحریکوں میں طلبہ کے کرداراور انقلابات کیلئے انقلابی پارٹی کی ضرورت پر بات رکھی۔ سٹڈی سرکل میں شریک نوجوانوں نے بھی بحث میں حصہ لیا اور سوالات بھی کیے اور اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ طلحہ بلوچ، علی شیر، جنید اور توقیر نے بحث میں حصہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تمام نوجوانوں نے آئندہ بھی اس طرح کے سٹڈی سرکل جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔