|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
کرونا وباء کے باعث جہاں پوری دنیا متاثر ہوئی ہے وہیں یونیورسٹیوں کے طلبہ پر بھی اس کے خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔پاکستان میں بھی باقی دنیا کی طرح تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا تھا.اور اس کے بعد ایچ ای سی نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے لیے آن لائن کلاسز کے اجراء کی پالیسی مرتب کی۔جس کے خلاف ملک بھر کے تعلیمی اداروں سے طلبہ کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا۔تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز کے اجراء کے خلاف پچھلے دو مہینوں سے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر اپنے غم و غضے کا اظہار کر رہے ہیں.پہلے پہل طلبہ کی جانب سے آن لائن کلاسز کے خلاف آواز اٹھانے پر ایچ ای سی نے مجبوراً آن لائن کلاسز کو عارضی طور پر بند کیا اور کہا کہ وہ سروے کروا کے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بنیادی سہولیات مہیا کر کے ہی کلاسز کا اجراء کریں گے۔لیکن دو ماہ گزرنے کے بعد طلبہ کو بغیر وسائل و سہولیات دیے کلاسز کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا ہے.جس کے خلاف ملک بھر میں طلبہ کو مجبوراً وباء کے حالات میں بھی سڑکوں پر آنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں میں ہمیں گلگت بلتستان،پنجاب,سندھ،کے پی کے، فاٹا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے مختلف احتجاج نظر آئے ہیں۔
کشمیر میں بھی مختلف یونیورسٹیوں (کوٹلی, پونچھ اور میر پور یونیورسٹی) کے طلبہ نے بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا کہ حکومت اور ایچ ای سی مختلف حیلے بہانوں سے صرف فیسیں بٹورنے کے لیے آن لائن کلاسز کا اجراء کر رہے ہیں۔انہیں طلبہ کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے۔اگر انہیں اتنی فکر ہوتی تو حکومت اور ایچ ای سی طلبہ کو تیز رفتار انٹرنیٹ سمیت آن لائن کلاسز کے لیے درکار دیگر ضروری سہولیات مہیا کرتے۔طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور ایچ ای سی نے جلد از جلد طلبہ دشمن پالیسیوں کا خاتمہ نہ کیا اور طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ جاری رکھا تو ہم اپنے احتجاج کا دائرہ کار پورے ملک تک پھلائیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔