|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس کراچی|
ایک طرف تعلیم دوستی کے بھاشن اور دوسری طرف تعلیم دشمن اقدامات!ایسے ہی تعلیم دشمن اقدامات کی زد میں کراچی کا ایس ایم لاء کالج بھی ہے۔ایس ایم لاء کالج کے طلبہ اپنا تعلیمی سال اور ڈگری بچانے کے لیے کئی دن سے سراپا احتجاج ہیں۔معاملہ کچھ ہوں ہے کہ وکالت کی تین سالہ ڈگری پروگرام کا تیسرا یعنی آخری سال ختم ہونے کو آ گیا ہے اور ابھی تک دوسرے سال کے امتحانات نہیں لیے گئے ہیں جبکہ تھرڈ ائیر ختم ہو رہا ہے اور تھرڈ ائیر کے امتحانات تو کجا کوئی کلاسز بھی نہیں لی گئی ہیں۔ جسکا مطلب ہے کہ جن طلبہ نے تین سال پہلے کالج میں داخلہ لیا تھا عملاً وہ ابھی پہلے سال میں ہی ہیں۔طلبہ سے فیسیں تینوں سال کی لی گئی ہیں۔ایس ایم لاء کالج کے طلبہ انتظامیہ کو متعدد بار درخواستیں لکھ چکے ہیں لیکن تعلیم دشمن انتظامیہ کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی اور طلبہ کی ڈگریوں سے کھلواڑ جاری رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ ایس ایم لاء کالج میں یہ کوئی پہلا تعلیم دشمن اقدام نہیں ہے۔کچھ ماہ قبل ہی وکالت کی ڈگری میں محض فیسیں بٹورنے کے لیے ایک ہزار داخلے دیے گئے تھے جبکہ اجازت صرف 100 داخلوں کی تھی۔پورا سال طلبہ سے فیسیں بٹوری گئیں اور آخر میں بتایا گیا کہ صرف 100 طلبہ امتحان دے سکتے ہیں۔ایس ایم لاء کالج مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ایس ایم لاء کالج پاکستان کی طلبہ تحریک کی تاریخ میں روشن ماضی رکھتا ہے اور مزاحمت کی اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایس ایم لاء کالج کے طلبہ احتجاج کے میدان میں اتر آئے ہیں۔کرونا وبا کے باعث یہ احتجاج کا سلسلہ ابھی تک سوشل میڈیا تک محدود ہے لیکن اگر طلباء کے مسائل حل نہیں کیے جاتے تو آنے والے دنوں میں جدوجہد کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔
پروگریسو یوتھ الائنس ایس ایم لاء کالج کی اس جدوجہد میں طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں پہلے ہی طلبہ کی تحریک موجود ہے جو آئن لائن کلاسز سے کے کر فیسوں کے خاتمے جیسے مختلف مسائل کے ذریعے اپنا اظہار کر رہی ہے۔ایس ایم لاء کالج کی تحریک کو بھی ملک کے دیگر اداروں کی تحریک کے ساتھ جوڑ کر تعلیم دشمن حکمرانوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔