مورخہ 6نومبر 2016ء کو بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کی جانب سے بی ایس او کے سرگرم کارکن میر حاصل رند کے بہیمانہ قتل کے خلاف لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری بی ایس او (پجار) بلاول بلوچ نے کہا کہ ظریف رند کے گھر پر حملہ نظریاتی سیاست پر حملہ ہے۔ دشمن قوتیں اس طرح کے بہیمانہ اقدامات سے بی ایس او (پجار)کو اس کے مقصد سے قطعاََ پیچھے نہیں ہٹا سکتیں۔ اس طرح کی حرکت سے دشمن کبھی بھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ میر حاصل رند کے بہیمانہ قتل کی خبر سے دنیا بھر کے ترقی پسند اور انقلابی سیاسی کارکنوں میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ اور انہوں نے بی ایس او کو یکجہتی کے پیغامات ارسال کیے جس سے بی ایس او کے کارکنوں میں جدوجہد کو تیز کرنے کے عزم اور حوصلے میں اضافہ ہوا۔
مظاہرے سے بی ایس او کے سابقہ چیر مین ممبر نیشنل پارٹی واحد رحیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے سیاسی کارکنوں کو سیاست سے دستبردار کرنا ہے۔ جس میں حکومت اور نام نہاد قوم پرستوں کی دغابازیاں عیاں ہوتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بی ایس او کے سرگرم کارکن حاصل رند کی شہادت کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے فارس راج نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کا قتل لمحہ فکریہ ہے۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نوجوانوں کو سیاست سے کنارہ کشی کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن میں وہ کبھی بھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتے۔ تاریخ میں ہمیشہ جیت سچے اور درست نظریات کی ہوئی ہے۔ اور آج دہائیوں بعد بی ایس او (پجار) پھر سے بی ایس او کے اس عظیم پروگرام اور مقصد کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پی وائی اے ہمیشہ بی ایس او کے درست نظریات اور حکمت عملی کے ساتھ رہے گی۔ آخر میں احتجاجی مظاہرین نے شہید میر حاصل رند کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔اور جب تک قاتلوں کو گرفتار کر کے سزا نہیں دی جائے گی ہم آخری دم تک ملکی اور بین الاقوامی احتجاج جاری رکھیں گے۔