|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں موجود پونچھ یونیورسٹی کے طلبا اور طالبات نے 5 ستمبر 2019 کو راولاکوٹ میں بھارتی ریاستی جبر اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے خاتمے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں یونیورسٹی کی انتظامیہ بھی شامل تھی۔ مین کیمپس سے طلبہ نے شہر تک ریلی نکالی اور صابر شہید سٹیڈیم میں اکھٹے ہوے۔ احتجاجی مظاہرہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے کروایا گیا تھا جو کہ ریاست کی طرف سے یونیورسٹی انتظامیہ کو سختی سے کہا گیا تھا کہ اس احتجاج کو پاکستان کے حق میں کروایا جائے اور پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ احتجاج کو منظم کیا جائے، لیکن بات اب کافی آگے جا چکی ہے۔ پچھلے 72 سال کے پاکستانی بیانیے کو دیکھتے ہوئے نام نہاد آزاد کشمیر کی تقریباََ تمام عوام اس نتیجے پہ پہنچ چکی ہے کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں رکاوٹ جتنی ہندوستان کی وجہ سے ہے، اس میں اتنا ہی حصہ پاکستانی حکمرانوں کا بھی ہے۔ اسی وجہ سے یونیورسٹی کے طلبہ نے پاکستان کے حکمرانوں کو اپنی ڈسکشن میں تنقید کا نشانہ بنایا اور کشمیر کے جھنڈے کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی۔
ہم یہاں پہ ایک چیز واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عالمی سامراجی ممالک یا اداروں کو عرضی دینے سے آزادی حاصل نہیں ہو سکتی۔ آزادی کی جدوجہد کو ہمیں خود اپنے زور پہ آگے بڑھانا ہو گا اور محنت کشوں کو اپنے ساتھ جوڑنا ہو گا اور جہاں پہ ہم پاکستانی اور ہندوستانی حکمران طبقے کو کشمیر کے مسئلے کا مجرم ٹھہراتے ہیں اسی وقت میں دونوں ممالک کی عام عوام،محنت کشوں اور طلبہ سے اپنے اپنے حکمران طبقے کے خلاف اور اس ظالم نظام کے خلاف لڑنے کی بھی اپیل کرتے ہیں۔ انہی بنیادوں پہ ہم اپنی آزادی کی تحریک کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
ہم کشمیر پہ موجود سامراجی قبضے کی مخالفت کرتے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے نام نہاد حکمرانوں کے خلاف بھی علم بغاوت بلند کرتے ہیں جو کشمیری قوم کا حصہ ہونے کے باوجود پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ مل کر یہاں کی عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے طلبہ کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹی کے تمام طلبہ کو متحد کر کے طلبہ یونین کے الیکشن کے لیے جدوجہد کریں جس سے ناصرف طلبہ کے مسائل کا حل ممکن ہے بلکہ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں ایک اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔