|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
مورخہ 8 فروری 2019ء کو کراچی پریس کلب کے سامنے کراچی یونیورسٹی لاء ڈیپارٹمنٹ میں حال ہی میں داخلہ لینے والے سٹوڈنٹس نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرہ ایچ ای سی کی جانب سے اچانک مسلط کردہ لاء ایڈمیشن ٹیسٹ (LAT)کے خلاف کیا گیا۔ طلباء کا کہنا تھا کہ کراچی یونیورسٹی میں ان کے داخلے ہو چکے ہیں، فیسیں بھری جا چکی ہیں، ہاسٹلز کا انتظام کیا جا چکا ہے، کلاسز کا آغاز ہونے والا تھا، اب اس سب کے بعد ایچ ای سی کا ایڈمیشن ٹیسٹ لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔طلباء کا کہنا تھا کہ ان کے داخلے میرٹ پر اور یونیورسٹی کے داخلے کے ضابطہ اخلاق کے عین مطابق ہوئے ہیں۔ ایچ ای سی کو چاہیے تھا کہ ہم سے فیسیں بٹورنے سے پہلے داخلہ ٹیسٹ لیتی۔ اب تمام داخلہ پراسیس ہونے کے بعد ٹیسٹ مسلط کرنا سراسر زیادتی ہے اور ہمارے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔
یہ ٹیسٹ پاکستان بھر کے تین سالہ لاء پروگرام کے طلبہ پر مسلط کیا گیا ہے جس سے صرف کراچی یونیورسٹی کے ایک ادارے سے 89 طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔ کراچی کے دیگر تعلیمی اداروں سمیت ملک بھر میں اس حکم سے متاثر ہونے والے طلبہ کی تعداد ہزاروں میں جا بنتی ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ٹیسٹ کو منسوخ کرکے فوری طور پر کلاسز کا آغاز کیا جائے۔ بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر کے اس حکم نامے کے خلاف جدو جہد کی جائے گی۔
پروگریسو یوتھ الائنس، طلبہ کے اس مطالبے کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ اس جدو جہد میں ہر سطح پر ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنے کا اعلان کرتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ایچ ای سی کا یہ فیصلہ محض اپنے مالی بحران سے نمٹنے کے لئے طلبہ سے اس ٹیسٹ کے نام پر پیسے بٹورنے کے لیے کیا گیا ہے۔ کیونکہ طلبہ کے داخلے جب میرٹ پر ہوئے ہیں تو اس ٹیسٹ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ PYA ایچ ای سی کے اس طلبہ دشمن اقدام کی مذمت کرتی ہے اور اس سلسلے میں اگر طلبہ کو کوئی نقصان پہنچایا گیا تو ملک بھر میں اس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!