|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
سندھ مسلم لاء کالج کے طلبہ نے 15 اکتوبر کو کالج انتظامیہ اور کراچی یونیورسٹی کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا تھا کہ تعلیمی سال 2018 میں 950 طالب علموں کو تین سالہ ایل ایل بی پروگرام میں داخلہ دیا گیا، لیکن 14 ماہ گزرنے کے بعد صرف 100 طلبہ کو انرولمنٹ سلپ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور 850 طلبہ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ دوسری طرف کالج انتظامیہ کی طرف سے 950 طلبہ سے ٹیوشن فیس اور دیگر مد میں پوری فیس لی گئی ہے۔
ایس ایم لا کالج کے طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ سیدھا سیدھا دھوکہ ہے اور 850 لوگوں کے مسقبل سے کھلواڑ ہے۔ حقیقت میں ایس ایم لاء کالج کا الحاق کراچی یونیورسٹی سے ہے اور کراچی یونیورسٹی نے کالج انتظامیہ کو 100 سے زیادہ سیٹیں دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کالج نے زیادہ سے زیادہ فیسیں بٹورنے کے لیے مخصوص حد سے زیادہ داخلے دیے اور داخلوں کے 14 ماہ بعد امتحان لینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس ایس ایم لاء کالج کے طلبہ کے تمام مطالبات کی غیر مشروط ہمایت کرتی ہے اور طلبہ کے حقوق کی اس لڑائی میں انکے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ہم طلبہ کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ صرف ایس ایم لا کالج کے طلبہ کی لڑائی نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان کے طلبہ کی لڑائی ہے۔ پچھلے دو سالوں میں پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں انہی مسائل کے خلاف طلبہ نے شاندار لڑائیوں میں فتوحات حاصل کی ہیں۔ فیسوں میں اضافہ،ڈگری کے الحاق، ٹرانسپورٹ، ہاسٹلز اور دیگر سہولیات کا فقدان اور جنسی ہراسگی جیسے مسائل پورے پاکستان کے طلبہ کے مشترکہ مسائل ہیں۔ ایک ادارے کے طالب علموں کو دوسرے ادارے کے طالب علموں کیساتھ اتحاد بنا کر ہی یہ لڑائی جیتی جا سکتی ہے۔
طلبہ کا اتحاد ہی اس تعلیم دشمن انتظامیہ کے خلاف ہماری طاقت ہے۔ اگر ایس ایم کالج کے طلبہ کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہم یہ لڑائی نہ صرف کراچی کے دوسرے اداروں بلکہ پورے پاکستان کے اداروں میں لے کر جائینگے۔
One Comment