جلتے ہوئے زخموں پہ مرہم کے جیسے
اندھیری راتوں میں چراغوں کی مانند
حسین اور دلکش خوابوں کی صورت
رنگین پھولوں کی خوشبو کی طرح
زہریلے زخموں کو بھرتے رہے ہیں
اندھیری راتوں میں جلتے رہے ہیں
خوابوں،خیالوں میں ڈھلتے رہے ہیں
چمن میں ہمیشہ مہکتے رہے ہیں
جب لوگ حق کی خاطر بغاوت کو نکلے
ان کے ہونٹوں پہ نعرے ہمارے ہی تھے
جنہوں نے جانیں بھی ہنس کے لٹا دیں
وہ سارے کے سارے ہمارے ہی تھے
(رائے اسد)