|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس،خیبر پختونخوا|
پروگریسیو یوتھ الائنس کی جانب سے 8 مارچ کو ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے جلسوں اور پروگراموں، سیمیناروں اور سٹڈی سرکلز کے تسلسل میں پشاور یونیورسٹی، پشتو اکیڈمی ہال میں بھی محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس سے طلبہ نے شرکت کی۔
پروگرام کو پروگریسیو یوتھ الائنس کے ساتھی اسفندیار شنواری نے چیئر کیا۔ ہلال نے اس دن کے تاریخی پس منظر کو آج محنت کش طبقے کی خواتین کے مسائل و مشکلات سے جوڑتے ہوئے بحث کا آغاز کیا۔اسکے علاو ہ پی وائی اے کے ساتھی حسن، نظیم مشوانی، سحاف اور خالد قیام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مقررین نے محنت کش خواتین کے عالمی دن کی حقیقی تاریخ اور عورتوں کے اوپر جبر کی سرمایہ دارانہ بنیادوں پر بات کی اور آج کے عہد میں عالمی سرمایہ دارانہ اداروں، این جی اوز اور مختلف قسم کے فیمینسٹوں کی طرف سے ان بنیادوں اور اس تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششوں پر سخت تنقید کی۔
مقررین نے واضح کیا کہ 8 مارچ محنت کش خواتین کے عالمی دن کے طور پر منانے کا بیسویں صدی کے آغاز میں محنت کشوں کی عالمی تنظیم ”دوسری انٹٹرنیشنل“ سے جڑی انقلابی سوشلسٹ خواتین رہنماوئں نے اعلان کیا تھا۔ دوسری مزدور انٹرنیشنل، جس کو سوشلسٹ انٹرنیشنل بھی کہا جاتا ہے، سے جڑی جرمن سوشلسٹ پارٹی کی خاتون رہنما کلارا زیٹکن نے 1910ء میں عالمی محنت کش خواتین کے ایک اجلاس (اس اجلاس میں 17 ممالک سے 100 مندوبین شریک تھے) میں اس دن کو ایک قراداد کے طور پہ منظور کروایا تھا جس کے بعد یہ دن پوری دنیا میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔
مقررین نے مزید کہا کہ اس تمام تاریخی جدوجہد کا مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر میں محنت کش خواتین کے حقوق کی جدوجہد کو اس پورے نظام کے خلاف مزدور طبقے کی طبقاتی جدوجہد کے ساتھ جوڑا جائے اور اس کے ساتھ ہر خطے، ہر ملک، ہر ادارے اور ہر جگہ خواتین کو درپیش فوری مسائل کے خلاف ان کو مسلسل بنیادوں پر منظم کیا جائے۔ آج بھی پوری دنیا میں عمومی اور پاکستان جیسے پسماندہ ممالک میں خصوصی طور پر خواتین سرمایہ دارانہ جبر کے ساتھ ثقافتی جبر، غیرت کے نام پر قتل، جنسی ہراسانی، ریپ، جبری شادی وغیرہ جیسے مظالم کا شکار ہیں۔ اس سلسلے میں جہاں ایک طرف عورتوں کو درپیش تمام مسائل و مظالم سے آزادی حاصل کرنے کے لئے ذاتی ملکیت پر مبنی اس پورے نظام کے خلاف لڑنا ہوگا وہیں انہیں زندگی میں قدم قدم پر درپیش مشکلات سے لڑنے اور فوری طور پر تمام معاشی، سماجی، سیاسی اور جمہوری حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد کے لئے مرد محنت کشوں کے ساتھ مل کر منظم بھی ہونا ہو گا۔
پشاور میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پروگریسیو یوتھ الائنس کی جانب سے منعقد کیا گیا یہ پروگرام یہاں موجود محنت کش خواتین، طلبہ و طالبات اور پورے مزدور طبقے کی جدوجہد کا ایک زبردست آغاز ہے۔ یہ جدوجہد آگے بڑھ کر اس سماج سے ہر قسم کے استحصال، جبر، جنسی ہراسانی، قومی و علاقائی تعصبات اور ان تمام مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کرکے ایک نئے انسان دوست سماج کی تعمیر کی ضامن ہے۔