|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
مورخہ 27 نومبر، بروز اتوار پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی کے زیرِ اہتمام ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ یہ سکول ارتقاء سینٹر گلشن اقبال میں منعقد کیا گیا۔ سکول کو کامریڈ عادل نے چیئر کیا اور دو سیشن رکھے گئے۔ پہلا سیشن ’قدر، قیمت اور منافع‘ کے موضوع پر مشتمل تھا جبکہ دوسرا سیشن ’فسطائیت کیا ہے اور اس کا مقابلہ کیسے کریں؟‘ کے موضوع پر تھا۔
پہلے سیشن کا آغاز کراچی یونیورسٹی کی طالبہ اور پی وائی اے، کراچی یونیورسٹی یونٹ کی جنرل سیکرٹری کامریڈ زینب نے اپنی تفصیلی لیڈ آف سے کیا۔ اس کے بعد سوالات کا ایک سیشن ہوا اور بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے دیگر شرکاء نے بحث میں حصہ لیا۔ پہلے سیشن کے مقررین میں انعم خان اور عادل عزیز شامل تھے۔
اس کے بعد دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس میں ’فسطائیت کیا ہے اور اس کا مقابلہ کیسے کریں؟‘ پر لیڈ آف کراچی یونیورسٹی کے طالب علم اور پی وائی اے، کراچی یونیورسٹی یونٹ کے کلچرل سیکرٹری کامریڈ راجیش بیرم نے دی۔ راجیش نے شاندار انداز سے موضوع کا احاطہ کیا۔ جس میں انہوں نے ماضی میں فاشسٹ رجیم کا تذکرہ کرتے ہوئے ہٹلر اور مسولینی کا ذکر کیا اور اس کے بعد موجودہ حکمرانوں عمران خان اور نریندر مودی کے فاشسٹ کردار کا تنقیدی جائزے لیتے ہوئے شرکاء کے سامنے فسطائیت کو مزید آسانی سے پیش کیا اور اس کے حل پر جامع گفتگو کی۔ اس کے بعد سوالات اور کنٹری بیوشن کا سلسلہ شروع ہوا۔ دوسرے سیشن میں کنٹری بیوشن میں ہریش کمار، جواد پنھور اور امیر یعقوب نے بحث کو مزید آگے بڑھایا۔
آخر میں کامریڈ پارس جان نے سیشن کا سم اپ کرتے ہوئے شرکاء کے سوالات کے جوابات دیے اور فسطائیت کے موضوع پر جامع اور تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے بحران پر بات کی اور آخر میں کامریڈ پارس جان نے فاشسٹ رجیم سے پہلے شرکاء کے سامنے بات کرتے ہوئے محنت کش طبقے کی جڑت اور انقلابی پارٹی کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کے اس خطے میں فسطائیت کا جنم ہو ہمیں اس فرسودہ غیر انسانی سماج کو بدل کر یہاں ایک حقیقی انسانی سوشلسٹ سماج قائم کرنے کی جدوجہد کو مزید تیز کرنا ہو گا۔ کامریڈ پارس نے اپنے ان آخری کلمات ادا کرتے ہوئے کہا، ساتھیو! اگر ہم نے جلد از جلد یہاں ایک حقیقی انسانی سوشلسٹ سماج قائم کرنے کی کوشش نہیں کی تو انسانیت کے پاس دو ہی راستے رہ جائیں گے ایک بربریت اور دوسرا سوشلزم۔ آخر میں انٹرنیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔