|رپورٹ : عبداللہ رحمت|
پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیراہتمام 23جولائی کو فیصل آباد میں ایک روزہ مارکسی سکول کا منعقد کیا گیا۔ سکول مجموعی طور پر دو سیشنز پر مشتمل تھا؛ عالمی و پاکستان تناظر اور ’’مارکسزم اور عورت کی نجات‘‘۔
پہلا سیشن ’’عالمی و پاکستان تناظر‘‘ پر تھا جسے عثمان نے چئیر کیا اور لیڈ آف مجاہد محمود نے دی۔ پہلے سیشن کا آغاز انقلابی شاعری سے کیا گیا۔ جس میں بابو ولیم، رؤف انصاری، اور امجد آزاد نے حصہ لیا۔ حاضرین نے انقلابی شاعری کو خوب پسند کیا۔ جس کے بعد مجاہد اپنی لیڈ آف میں 2008ء کے بعد عالمی طور پر رونما ہونے والی غیر معمولی واقعات اور تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ داری عالمی سطح پر ایک بہت بڑے اور غیر معمولی بحران سے گزر رہی ہے اور اور سرمایہ داری کے سنجیدہ دانشور اور معاشی ماہرین اس غیر معمولی بحران سے نکلنے کی کوئی نوید نہیں سُنا رہے۔ مجاہد نے امریکہ کے الیکشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ الیکشن امریکہ کی تاریخ میں ایک غیر روایتی الیکشن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ الیکشن کے بعد امریکہ اور دنیا میں پیدا ہوتی اور لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال اور امریکہ کی عالمی سامراج کے طور پر کمزور ہوتی ہوئی پوزیشن اور طاقت کے توازن میں بگاڑ کی وجہ سے عالمی سطح پر بڑے بڑے واقعات ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یورپ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے برطانیہ میں ہونے والے BREXIT ریفرنڈم کے بعد الیکشن میں تھریسا مے اور ٹوری پارٹی کی کمزور ہوتی ہوئی پوزیشن کے بارے میں بتایا۔ یورپی یونین میں پیدا ہونے والی دھماکہ خیز تبدیلیوں کے بارے میں بتاتے ہوئے مجاہد نے بتا یا کے G20کانفرنس میں یورپ اور امریکہ میں بڑھتی ہوئی خلیج واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کے علاہ مشرق وسطیٰ میں بدلتی ہوئی صورتحال خاص طور پر عرب اور قطر تنازعہ۔ سعودی عرب کی معاشی طور پر بگڑتی ہوئی صورتحال عرب میں سعودی عرب کی سامراجی طاقت کی کمزوری کو واضح کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ چین کا دنیا میں بڑھتا ہوا اثرو رسوخ خاص طور پر پاکستان میں CPEC پر بڑی انوسٹمنٹ چین کے سامراجی عزائم کی غمازی کر رہی ہے۔ پاکستان میں بدلتی ہوئی صورتحال خاص طور پر ریلوے کے مزدوروں کی ہڑتال اور دوسرے سرکاری اور نجی اداروں میں مختلف معاملات پر ہڑتالیں اور احتجاج پاکستان کی ریاست کی کمزور ہوتی ہوئی صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔ انڈیا، افغانستان، ایران، روس، سعودی عرب اور چین کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مداخلت پاکستان کی ریاست کو مزید کمزور کر رہی ہے۔ مجاہد نے کہا کہ اس وقت حالات اور معروض بالکل تیا ر ہیں کوئی کمی ہے تو وہ صرف ایک عالمی انقلابی پارٹی کی ہے جو دنیا سے سرمایہ داری کا خاتمہ کرے اور انسانیت کی نجات کا راستہ صرف اور صرف سوشلزم میں ہے۔
لیڈ آف کے بعدحاضرین کی طرف سے سوالات پوچھے گئے۔ بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے عثمان اور اختر نے عالمی طور پر رونما ہونے والی دھماکہ خیز تبدیلیوں پر بات کی۔راشد خالد نے عالمی طور پر رونما ہونے والی تبدیلیوں پر بات کی اور خاص طور پر پاکستان کی کمزور ہوتی ہوئی صورتحال پر بات کی۔ اس کے بعد مجاہد نے سیشن کا سم اپ کیا اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترکی کی صورتحال پر روشنی ڈالی آخر میں ایک بار پھر مجاہد نے انقلابی پارٹی کے قیام پر زور دیا تاکہ انسانیت کو تمام ناانصافیوں، ظلم اور بربریت سے نجات دلائی جائے۔
سکول کا دوسرا سیشن ’’مارکسزم اور عورت‘‘ پر تھا جس کو چیئر بابو ولیم روز نے کیا اور لیڈ آف عبداللہ نے دی۔ عبداللہ نے انسانی تاریخ میں عورت کے کردار اور عورت کی اہمیت پر بات رکھی۔ عبداللہ نے بتایا قدیم سماجوں میں خاص طور پر زراعت کا آغاز عورت نے کیا اور تقریباً تمام نظاموں میں عورت مرد کے شانہ بشانہ کام کرتی رہی ہے۔اس کے علاوہ انسانی تاریخ کے سب سے بڑے انقلاب، جو 1917ء میں روس میں ہوا، میں بھی عورت نے کلیدی کردار ادا کیا۔ فرانس کے انقلاب میں بھی عورت کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ مگر آج سرمایہ داری نے عورت کو ایک جنس بنا کر رکھ دیا ہے۔ عورت اس وقت دوہرے تہرے استحصال کا شکار ہے۔ اور سوشلزم ہی وہ واحد نظام ہے جس میں عورت کو حقیقی آزادی مل سکتی ہے۔
لیڈ آف کے بعد سوالات پوچھے گئے اور بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے عثمان، مجاہد اور راشد خالد نے عورت کی موجودہ حیثیت کے بارے میں بات کی۔ خاص طور پر پاکستانی معاشرے میں عورت کی حیثیت پر بات کی گئی اور جہاں عورت کو گھر اور چار دیواری میں قید کیا جاتا ہے تاکہ وہ معاشی اور سیاسی معاملات میں اپنا کردار ادا نہ کرے جس کی وجہ عورت تاریخ کی بدترین غلامی کرنے پر مجبور ہے۔ سیشن کا سم اپ عبداللہ نے کیا اور سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ عورت کی حقیقی آزادی سرمایہ دارانہ نظام میں ممکن نہیں یہاں تک کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی عورت بدترین استحصال کا شکار ہے۔ لہٰذاعورت کی حقیقی آزادی صرف اور صرف سوشلزم میں ہی ممکن ہے جس کے لئے عورت کو مرد محنت کشوں کے ساتھ اس طبقاتی لڑائی کا حصہ بننا ہو گا۔