|رپورٹ : عبداللہ|
فیصل آباد میں PYA کے زیر اہتمام 12اگست بروز ہفتہ ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول کا عنوان ’’روس انقلاب سے رد انقلاب ‘‘ تھا۔ سیشن عبدللہ نے چئیر کیا اور لیڈ آف عثمان نے دی۔
عثمان نے 1917ء کے روس انقلاب کی مختصراً تاریخ بیان کی اور بتایا کہ بالشویک پارٹی اور اس کے قیادت نے روس کے انقلاب میں موضوعی عنصر کا فریضہ انجام دیا۔ لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں برپا ہونے والا یہ عظیم الشان انقلاب کوئی سیدھی لکیر میں نہیں ہوا بلکہ ابتدا سے لے کر سوویت یونین کے انہدام تک انقلاب کو اندرونی اور بیرونی سازشوں ، خانہ جنگیوں اور عالمی جنگوں کا سامنا رہا۔ پہلی عالمی جنگ کے خاتمہ کے بعد 21ملکوں کی فوجوں نے روس پر حملہ کر دیا اور تقریباً چار سال تک روس میں خانہ جنگی رہی جس کی وجہ سے اشیاء خوردونوش اور استعمال کی چیزوں کی شدید قلت پیدا ہو گئی مگر اس کے باوجود لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت نے نہ صرف خانہ جنگی کا خاتمہ کیا بلکہ بیرونی جنگ پر فتح حاصل کی۔ منصوبہ بند معیشت کے تحت انسانی تاریخ کی تیز ترین پیداواری قوتوں کو ترقی دی گئی اور چند سالوں میں روس ایک پسماندہ ملک سے امریکہ کے بعد دوسرا ترقی یافتہ ملک بن کر ابھرا۔ لیکن سٹالن کی بیوروکریسی اور ایک ملک میں انقلاب کے نظریہ نے سوویت یونین کو بہت نقصان پہنچایا۔ سٹالن نے دنیا کے باقی ممالک میں رونما ہونے والے انقلابات کی مدد نہ کرکے سوویت یونین کو ہی نہیں بلکہ عالمی مزدور تحریک کو بھی نقصان پہنچایا۔ جس کی وجہ سے بالاخر 1991ء میں سوویت یونین کا خاتمہ کر دیا گیا۔ سوویت یونین کا انہدام بھی تاریخ کے غیر معمولی واقعات میں سے ایک ہے۔
لیڈ آف کے بعد حاضرین نے سوالات کیے اور اس کے بعد کنٹریبیوشن کا سیشن ہوا۔ کنٹریبیوشن میں اختر، مجاہد، اور عبداللہ نے روس انقلاب سے رد انقلاب کی بحث کو مزید بڑھایا۔ سیشن کا اختتام آفتاب اشرف نے کیا اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے سوویت یونین کے انہدام کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔آفتاب اشرف نے مزید کہا کہ اس وقت ساری دنیا میں ایک انقلابی صورتحال کی جانب بڑھ رہی ہے مگر کمی صرف ایک انقلابی پارٹی کی ہے۔ اگر ایک عالمی انقلابی پارٹی موجود ہو تو کسی ایک ملک بھی کامیاب انقلاب باقی تمام دنیا کے لیے مثال بن سکتا ہے۔ لہذا ہمیں اپنی تمام تر قوتیں ایک انقلابی پارٹی کی تعمیر کے میں لگانی ہوں گی تاکہ جلد از جلد اس دنیا سے سرمایہ داری کا خاتمہ کرتے ہوئے سوشلسٹ سماج کی تعمیر کی جانب بڑھا جا سکے۔