بلوچستان: بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نامنظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

بلوچستان یونیورسٹی میں نااہل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ سیاست پر پابندی لگانے کے حوالے سے ایک نوٹیفیکیشن کا اجراء کیا گیا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر نے اس نوٹیفیکیشن کے خلاف اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ نااہل یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے جمہوری حقوق پر قدغن لگانے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور وہ بہت جلد اس کے خلاف بلوچستان میں پروگریسو یوتھ الائنس کی نمائندگی میں ہر فورم پر اپنی آواز اٹھائیں گے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ حالیہ عالمی معاشی بحران اور لاک ڈاؤن کے اس تمام عرصے میں پاکستان بھر کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں سے آئے روز اس قسم کی تعلیم دشمن اور طلبہ دشمن پالیسیوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ کبھی طلبہ کی فیسوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے، تو کبھی طلبہ کی سکالرشپس کا خاتمہ کیا جاتا ہے، کبھی مختلف طریقوں سے طلبہ کو لوٹنا، تو کبھی طلبہ کو مختلف پابندیوں سے ذہنی و جسمانی طور پر ہراساں کرنا یعنی ہر ممکن طریقے سے طلبہ کو ظلم و استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی تسلسل میں کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے پورے عرصے میں ایک تو طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر ان کی آن لائن کلاسوں کا اجراء کیا گیا اور ان سے فیسیں بھی بٹوری گئیں، اس کے ساتھ ساتھ فیسوں میں اضافہ بھی کیا گیا۔ لاک ڈاؤن کے بعد سے پاکستان کے تقریباً ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ سراپا احتجاج نظر آئے ہیں۔

بلوچستان کے مختلف پسماندہ اضلاع میں محنت کش طلبہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لیے جامعہ بلوچستان ان چند یونیورسٹیوں میں سے ہے جہاں یہ طلبہ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو سکتے ہیں۔ مگر ریاست اور اس کے طلبہ دشمن ادارے جو تعلیم کو محض ایک منافع بخش کاروبار بنانے پر تُلے ہیں، اب اس جامعہ کو بھی محنت کش طبقے کے طلبہ کی رسائی سے دور کرنا چاہتے ہیں۔

گزشتہ سال ڈائریکٹر آف ہائیر ایجوکیشن، بلوچستان کی جانب سے بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر پابندی لگانے کے حوالے سے ایسے ہی ایک نوٹیفیکیشن کا اجراء کیا گیا تھا جس کی پروگریسو یوتھ الائنس نے نہ صرف مذمت کی تھی، بلکہ اس پابندی کو یکسر مسترد کیا تھا۔ کیونکہ طلبہ سیاست پر پابندی طلبہ کے جمہوری حقوق پر قدغن لگانے کے مترادف ہے اور حکومتِ وقت کی یہ پابندیاں ضیاالحق کے مارشل لاء کے دور سے عبارت ہیں، جس نے 1984 میں طلبہ یونین پر پابندی لگائی مگر 35 سال ہو گئے کہ ”جمہوریت“ کی ڈگڈگی بجانے والے اس پابندی کو ختم کرنے کا نام نہیں لے رہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ طلبہ کی سیاسی جدوجہد سے حکمران طبقہ کس قدر خوف زدہ ہے۔ بلوچستان بھر کے تعلیمی ادارے بالخصوص کالج اور یونیورسٹیاں اس وقت سکیورٹی اداروں کے مکمل قبضے میں ہیں جس کی وجہ سے طلبہ شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں مگر ان نااہل حکمرانوں کو کبھی بھی یہ نظر نہیں آتا۔ اس کے علاوہ پورے صوبے کے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے، جن میں آئے روز فیسوں میں اضافہ شامل ہے، ہاسٹل کی سہولیات کا فقدان ہے، ٹرانسپورٹ کی کمی، جدید نصاب کی غیر موجودگی اور دیگر بے شمار مسائل شامل ہیں۔

ایک طرف نام نہاد اپوزیشن پارٹیوں کو کھلے عام جلسے کرنے کی اجازت ہے جس کا مقصد عوام کی توجہ ان کے اصل مسائل سے ہٹا کر نان ایشوز کی طرف مبذول کرنا ہے اور اس کے لیے ان کو بھرپور میڈیا کوریج سے بھی نوازا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب طلبہ سے ان کے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا بنیادی جمہوری حق بھی چھینا جا رہا ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی آرگنائزر نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے، یونیورسٹی انتظامیہ کی غنڈہ گردی اور دیگر تمام طلبہ دشمن اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تعلیمی ادارے نہیں ہیں بلکہ تعلیم کے نام پر منافع خوری اور کاروبار کے مراکز ہیں جو طلبہ کو ڈگری تعلیمی اخراجات کی رسید کے طور پر دیتے ہیں۔ اس تمام جبر سے نجات طلبہ کی ایک ملک گیر منظم جدوجہد میں ہے، بلوچستان یونیورسٹی میں طلبہ سیاست پر پابندی لگانے کا مطلب صرف بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ پر حملہ نہیں ہے بلکہ یہ حملہ در حقیقت پورے پاکستان کے طلبہ کے حقوق پر حملہ ہے اور پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے طلبہ سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ ان نااہل حکمرانوں اور تعلیمی اداروں کی نااہل انتظامیہ کے اس جبر اور ان کے طلبہ دشمن عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے طلبہ اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں اور اس طرح کی دیگر پابندیوں سے بچنے کے لیے پروگریسو یوتھ الائنس کی ”طلبہ یونین بحال کرو’‘ کیمپین کا حصہ بنیں تاکہ طلبہ کے حقوق پر قدغن لگانے والوں کے خلاف جدوجہد تیز کی جا سکے اوران کا سدباب کیا جا سکے۔ کیونکہ طلبہ یونین کی بحالی ہی سے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کی اس جدوجہد میں ہمیشہ کی طرح صف اول میں کھڑا ہو گا۔

طلبہ یونین بحال کرو!
ایک کا دکھ، سب کا دکھ!
طلبہ اتحاد زندہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.