کوئٹہ: بغیر سہولیات کے یونیورسٹی لاء کالج میں آن لائن کلاسز نا منظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

دنیا بھر میں کرونا وائرس نے زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے۔ ہر شعبہ تقریباً ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ لوگ روٹی کے حصول کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور دنیا کا پورا نظام اس بحران کو قابو کرنے میں پوری طرح ناکام ہوچکا ہے۔

باقی شعبوں کی طرح تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔ پاکستانی ریاست نے یہاں کے طلبا و طالبات کے ساتھ آن لائن کلاسز کا بھونڈا مذاق شروع کر رکھا ہے۔ جو کہ اپنی ذمہ داری سے فرار ہونے کے مترادف ہے۔ انکے اس اقدام کا مقصد جیسا کہ ہم آن لائن کلاسز کے آغاز سے ہی کہہ رہے تھے کہ صرف اور صرف فیسیں بٹورنے کی چال ہے۔

بلوچستان کی پسماندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ یہاں کی عوام کو ہمیشہ سے ان جابر حکمرانوں نے پسماندہ رکھا ہے۔ زندگی کی بنیادی ضروریات جس میں پینے کا صاف پانی، خوراک، صحت، تعلیم اور بجلی سے بھی محروم ہیں تو وہاں انٹرنیٹ نامی ٹیکنالوجی میسر آنا تو انکے لئے ایک خواب ہے اور کئی اضلاع میں سرے سے انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہی نہیں۔ جہاں پہ انٹرنیٹ کنیکشنز ہیں وہ بھی انتہائی ناکس اور انٹرنیٹ سپیڈ نہ ہونے کہ برابر ہے۔

گزشتہ دنوں بلوچستان یونیورسٹی نے آن لائن کلاسز کے اجراء کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور اب لاء کالج کوئٹہ کی انتظامیہ نے بھی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت آن لائن کلاسز کا اغاز کر دیا گیا ہے۔ جس کے خلاف طلبہ مسلسل مزاحمت کر رہے ہیں اور ان لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر تمام فیسیں معاف کی جائیں اور انہیں سمیسٹر بریک دی جائے۔

یاد رہے کہ 2 مئی 2020ء کو بلوچستان کے تعلیمی اداروں، جن میں بیوٹمز (BUITEMS)، بلوچستان یونیورسٹی اور سردار بہادر خان یونیورسٹی کے طلبہ نے سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کو مسترد کرتے ہوئے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

تیز اور مفت انٹرنیٹ، لیپ ٹاپ اور ایک اچھے سمارٹ فون کے بغیرآن لائن کلاسز ایک مذاق ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ کو تمام تر سہولیات مفت فراہم کی جائیں اور ساتھ ہی ساتھ طلبہ اور اساتذہ کی آن لائن کلاسز کہ حوالے سے ٹریننگ کو بھی یقینی بنایا جائے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ضروریات کو پورا کرے اور اگر ریاست ایسا نہیں کرتی تو اس کا واضح مطلب ہوگا کہ ریاست طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہی ہے اور خود طلبہ پہ تعلیم کے دروازے بند کرنا چاہ رہی ہے۔

پروگریسو یوتھ الائنس بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز کے اس فراڈ کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جب تک ریاست سہولیات مہیا نہیں کر تی تب تک آن لائن کلاسز کا اجراء بند کرتے ہوئے سمیسٹر بریک دیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.