|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|
بجٹ 2019-20 میں تبدیلی سرکار کے تمام تر نعروں اور دعوؤں کے باوجود تعلیمی بجٹ میں واضح کمی کی گئی جس کے اثرات عام طلبہ پہ شدید مشکلات کی صورت میں پڑرہے۔ تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں کی نجکاری اور فیسوں میں اضافے کا ایک سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ایسا ہی ایک حملہ حالیہ داخلوں پہ جامعہ اسلامیہ بہاولپور کے طلبہ پہ فیسوں میں اضافے کی صورت میں کیا گیا ہے۔
پرانے اور نئے طلبہ کی فیسوں میں 10 فیصد سے 30 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے، ہاسٹل کی فیسوں میں تقریباً 20فیصد اور اسی طرح کی دیگر سبھی فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے۔ بی اے کی فیس 2200 سے بڑھا کر 3000 ایم فل تھیسس ایویلیویشن فیس (MPhil thesis evaluation fees) 20 ہزارسے بڑھا کر 25 ہزار اور پی ایچ ڈی ایویلیویشن فیس 35 ہزار سے بڑھا کر 45 ہزار کردی گئی۔ نیز رجسٹریشن فیس، رزلٹ کارڈ فیس، پریکٹیکل فیس اور دیگر سبھی قسم کی فیسوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیاہے۔
اس کے ساتھ ہی جامعہ میں دوبارہ شام کی کلاسوں کا آغاز کیا جارہا ہے اور سپرنگ ایڈمیشنوں کو ختم کردیا گیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ سال میں ایک دفعہ داخلے ہوں گے۔ شام کی کلاسوں کو سپرنگ کی جگہ لانے کا مطلب صرف زیادہ سے زیادہ فیسیں بٹورنا ہی ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی جنوبی پنجاب کے وسیع محنت کش اور مڈل کلاس طبقے کو میسر سستی اعلیٰ تعلیم کا واحد ادارہ ہے۔ مگر حالیہ اقدامات ان پہ اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہیں۔ یہ فیصلہ سوائے محنت کش طبقے سے دشمنی کے کچھ نہیں۔ اس سب پر تمام نام نہاد طلبہ تنظیموں کی خاموشی واضح ثبوت ہے کہ ان کے مفادات طلبہ کے مفادات سے مختلف ہیں اور ان کو طلبہ کے حقیقی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ وہ طلبہ کی نمائندگی سے قاصر ہیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس نہ صرف ان غلیظ اقدامات کی مذمت کرتی ہے بلکہ مطالبہ کرتی ہے کہ فیسوں میں کیا گیا اضافہ فی الفور واپس لیا جائے۔ اس کیساتھ ہی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرتے ہوئے جدوجہد کا عہد کرتی ہے۔
One Comment