پروگریسو یوتھ الائنس کا 15دسمبر کو لاہور میں مرکزی کنونشن کا اعلان

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، مرکزی بیورو|

11نومبر 2018ء کو پروگریسو یوتھ الائنس کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 15دسمبر کو لاہور میں پروگریسیو یوتھ الائنس کے مرکزی کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے علاوہ اجلاس میں ملک بھر میں ہونے والے صوبائی و ضلعی کنونشنز اور طلبہ یونین کی بحالی اور فیسوں کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کیمپئین کا جائزہ بھی لیا گیا۔ 


ملک کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے پی وائی اے کے آرگنائزر ز نے اپنے اپنے علاقوں میں ہونے والے کنونشنز کی تیاریوں کے بارے میں ایگزیکٹو کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ کشمیر سے عبید ذوالفقار، لاہور سے رائے اسد ، ملتان سے فضیل اصغر، بہاولپور سے فرحان رشید، ڈیرہ غازی خان سے آصف لاشاری، بلوچستان سے عبدالرحمان ساسولی، فیصل آباد سے اختر منیر، ملاکنڈ سے سنگر خان اوراسلام آباد/راولپنڈی سے عمر ریاض نے اپنے اپنے شہروں میں کنونشنز اور مرکزی کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے سب کو آگاہ کیا۔
آفتاب اشرف نے عالمی و ملکی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دنیا میں ہونے والی حیران کن سیاسی، سماجی اور سفارتی تبدیلیوں پر بات کی اور انکی وجوہات تفصیل کے ساتھ بیان کیں۔بالخصوص امریکہ اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ اور بالعموم تجارتی جنگ کا تفصیلی جائزہ لیا۔ امریکی سماج میں وقوع پزیر ہونے والی تیز ترین تبدیلیوں اور ٹرمپ کی جیت کی وجوہات پر تفصیلی بات کی۔یورپی یونین کی ٹوٹ پھوٹ اور بریگزٹ پر بات کی اور اسکے تناظر کا جائزہ لیا۔اسکے علاوہ مجموعی طور پر عالمی صورتحال پر تفصیلی بات کی۔ انکا کہنا تھا کہ آج دنیا ایک نئے عہد میں داخل ہو چکی ہے جو تحریکوں ، انقلابات اور رد انقلابات کا عہد ہے۔ آج دنیا بھر میں تحریکیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اور ان تحریکوں میں ہمیں نوجوانوں کی شاندار شمولیت دیکھنے کو ملتی ہے۔ خواہ امریکہ ہو ، برازیل ہو ، بنگلہ دیش ہو یا جنوبی افریقہ ہر جگہ ہمیں نوجوان اور طلبہ متحرک نظر آتے ہیں۔ان تحریکوں کی بنیادی وجہ لمبے عرصے سے جاری عالمی معاشی بحران ہے جو ابھی تک ختم نہیں ہوا اور ایک نئے بحران کا کی باتیں کی جارہی ہیں۔


اسی عالمی تناظر کے تسلسل میں ہمیں پاکستان میں بھی مختلف جگہوں پر طلبہ کے احتجاج نظر آتے ہیں۔ فیسوں میں مسلسل اضافے ، انتظامیہ کی دھونس ، کرپشن اور دیگر مسائل کے خلاف ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں ہمیں طلبہ کے احتجاج دیکھنے کو ملتے ہیں۔مثلا قائد اعظم یونیورسٹی کے طلبہ کے احتجاج سے لے کر حالیہ دنوں میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور سرگودھا یونیورسٹی کے لاہور کیمپس کے طلبہ کے احتجاجوں تک ہمیں اسکی بے شمار مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔آنے والے عرصے میں پاکستان میں ہمیں بڑے پیمانے پر طلبہ تحریک دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

اسی طرح راشد خالد نے اس عالمی و ملکی صورتحال کی بنیاد پر اور پاکستان میں طلبہ کے ایک حقیقی پلیٹ فارم کی عدم موجودگی کی بنیاد پر موجود سیاسی خلا کا تفصیلی جائزہ لیا جس میں راشد نے پاکستان میں ریاست کی جانب سے طلبہ سیاست کو برباد کرنے کی تاریخ پر بات اور موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔ موجودہ صورتحال میں طلبہ کے ایک حقیقی پلیٹ فارم اور طلبہ یونین کی اہمیت پر بات کی اور اس تناظر میں مرکزی کنونشن کی اہمیت پر بات کی۔ اجلاس میں زیادہ تر بحث 15دسمبر کو ہونے والے مرکزی کنونشن کی تیاریوں اور اہمیت پر ہی کی گئی اور مرکزی کنونشن کو پاکستان میں طلبہ سیاست کے ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.